ایم کیو ایم: 1992ء سے 2018ء تک
حقیقی اور پی ایس پی کے وجود میں آنے میں ایک فرق یہ ہے کہ آج ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی اگرچہ 1992ء جیسی سخت نہیں، لیکن طویل ترین ضرور ہے۔ ماضی میں حکومتوں کی تبدیلی کے سبب یہ سلسلہ رک جاتا اور تنظیم کو کچھ سنبھلنے اور منظم ہونے کا موقع مل جاتا مگر اس بار ایسا نہیں ہوا۔
تب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اگرچہ جلاوطن ہوچکے تھے، لیکن ان کے بیانات کسی نہ کسی وسیلے اخبارات تک پہنچ رہے تھے، لیکن ’پی ایس پی‘ بننے سے قبل 2015ء میں ہی الطاف حسین کے بیانات شایع اور نشر ہونے پر پابندی عائد کی جاچکی تھی۔
ایم کیو ایم میں داخلی انتشار، قیادت کی پے در پے غلطیاں، بدعنوانیاں اور مایوسیوں نے بھی معاملے کو بہت حد تک خراب کیا ہے
یہی نہیں ’پی ایس پی‘ کے فقط پانچ ماہ بعد ہی 22 اگست 2016ء کے ناخوش گوار واقعے کے بعد فاروق ستار کے زیرِ سایہ ایم کیو ایم نے الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان بھی کردیا۔ ایسا ہی ایک واقعہ تب چیئرمین ایم کیو ایم عظیم احمد طارق کی قیادت میں بھی ہوا لیکن وہ بہت محدود اور مختصر وقت کے لیے تھا۔ عظیم طارق نے قیادت دوبارہ الطاف حسین کے سپرد کردی تھی۔ پھر ان کا قتل ہوگیا۔
ایم کیو ایم کی مکمل تاریخ یہاں پڑھیے