ومبلڈن کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں اینڈرسن فاتح
لندن: سال کے تیسرے گرینڈ سلیم ومبلڈن اوپن کے پہلے سیمی فائنل میں کیون اینڈرسن نے ایونٹ کی تاریخ کے دوسرے طویل ترین میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی۔
لندن میں جاری سال کے تیسرے اور سب سے بڑے گرینڈ سلیم اوپن کے پہلی سیمی فائنل کے پہلے سیٹ میں کیون اینڈرسن نے ٹائی بریک پر سخت مقابلے کے بعد 6-7 سے کامیابی سمیٹی۔
تاہم ایونٹ کے دوسرے سیٹ میں جان اسنر نے شاندار انداز میں کم بیک کیا اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ٹائی بریک پر 7-6 سے جیت کر مقابلہ 1-1 سیٹ سے برابر کردیا۔
میچ کے تیسرے سیٹ میں شائقین کو مزید شاندار کھیل دیکھنے کو ملا جہاں سیٹ کے حصول کے خواہشمند ان دونوں کھلاڑیوں نے برتری کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دی لیکن اینڈرسن نے ایک اور ٹائی بریک پر 7-6 سے کامیابی حاصل کر کے میچ میں پہلی مرتبہ برتری حاصل کر لی۔
میچ کا تیسرا سیٹ کیون اینڈرسن کی ذہانت اور مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا جہاں انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6-4 سے سیٹ جیت کر مقابلہ 2-2 سیٹ سے برابر کردیا۔
"Anderson vs Isner, a Wimbledon classic - you better believe it"
— Wimbledon (@Wimbledon) July 13, 2018
A Centre Court epic ends with @KAndersonATP going through to the #Wimbledon final, beating John Isner 7-6(6), 6-7(5), 6-7(9), 6-4, 26-24 pic.twitter.com/Fv4ww2cEzK
تاہم جب میچ کا پانچواں اور فیصلہ کن سیٹ شروع ہوا تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ یہ سیٹ ومبلڈن کی تاریخ کا دھارا بدل دے گا اور یہ دونوں کھلاڑی ٹینس کی تاریخ میں امر ہو جائیں گے۔
میچ کے آخری سیٹ میں دونوں ہی کھلاڑیوں نے فتح کے لیے اپنا بہترین کھیل پیش کیا اور کوئی بھی کھلاڑی ہار ماننے کو تیار نہ ہوا اور یوں یہ سیٹ ایک گھنٹے سے دو اور پھر تقریباً 3گھنٹے تک محیط ہو گیا۔
جب اس میچ کا آخری سیٹ شروع ہوا تو پہلے ہی ساڑھے3 گھنٹے سے زائد کا کھیل ہو چکا تھا اور شاندار مقابلے سے بھرپور اس میچ میں کیون اینڈرسن نے 24-26 سے فتح حاصل کی تو یہ ومبلڈن کی تاریخ کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا تھا۔
ایونٹ کا یہ پہلا سیمی فائنل مجموعی طور پر 6گھنٹے 36 منٹ تک جاری رہا اور اس کے ساتھ ہی ومبلڈن کا دوسرا طویل ترین میچ بن گیا۔
ومبلڈن کی تاریخ کے طویل ترین میچ 2010 میں جان اسنر موجود تھے جہاں 11گھنٹے 5منٹ پر محیط یہ میچ تین دن تک جاری رہا تھا اور صرف اس میچ کا پانچواں سیٹ 68-70 پر ختم ہوا تھا اور اسنر اس میچ میں فاتح رہے تھے۔
Longest matches in #Wimbledon history…
— Wimbledon (@Wimbledon) July 13, 2018
⏱11hrs 5mins - J Isner d. N Mahut (2010)
⏱6hrs 36mins - K Anderson d. J Isner (2018)
⏱6hrs 9mins - M Knowles/ D Nestor d. S Aspelin/ T Perry (2006)#TakeOnHistory pic.twitter.com/fkVljLkcmS
کیون اینڈرسن نے جان اسنر کو میچ میں 6-7، 7-6، 7-6، 4-6 اور 24-26 سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جس کے ساتھ ہی وہ 97 سال بعد ومبلڈن اوپن کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے جنوبی افریقی کھلاڑی بن گئے۔
ان سے قبل 1921 میں برائن نورٹن نے ومبلڈن کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔












لائیو ٹی وی