عراق: پرتشدد مظاہروں کے دوران 8 افراد ہلاک

18 جولائ 2018

عراق کے مختلف شہروں میں بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف حکومت مخالف پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جس میں اب تک 8 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تیل سے مالا مال عراقی صوبے بصرہ میں 8 جولائی کو شروع ہونے والے مظاہرے ملک کے کئی شہروں تک پھیل چکے ہیں۔

مظاہروں نے ملک میں بڑھتی ہوئی بےروزگاری، اشیائے خورو نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث جنم لیا تھا۔

بصرہ سے لے کر دارالحکومت بغداد تک تمام مظاہرین کا ایک ہی سوال تھا کہ ’حکومت کہاں ہے؟‘

مختلف ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک 8 افراد ہلاک جبکہ 250 سے زائد اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔

عراق کے معاملات کے ماہر فنار حداد کا کہنا تھا کہ ’یہ مظاہرے اس پورے نظام کے خلاف عوام کے اس غصے کا اظہار ہے جس نے بےدردی سے عراقیوں سے ان کی بہتر زندگیوں کے امکان کو چھینا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردوں کے پسپا ہونے کے بعد عراق کے سیاسی، حکومتی اور معاشی نظام کی چھپی ہوئی ناکامی کھل کر سامنے آگئی ہے۔‘

صوبے بصرہ میں 8 جولائی کو شروع ہونے والے مظاہرے ملک کے کئی شہروں تک پھیل چکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
صوبے بصرہ میں 8 جولائی کو شروع ہونے والے مظاہرے ملک کے کئی شہروں تک پھیل چکے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
تمام مظاہرین کا ایک ہی سوال تھا کہ ’حکومت کہاں ہے؟ — فوٹو: اے ایف پی
تمام مظاہرین کا ایک ہی سوال تھا کہ ’حکومت کہاں ہے؟ — فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں — فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں — فوٹو: اے ایف پی
جھڑپوں میں 250 سے زائد سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
جھڑپوں میں 250 سے زائد سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
یہ مظاہرے بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے کیے جارہے ہیں
یہ مظاہرے بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے کیے جارہے ہیں
تمام مظاہرین کا ایک ہی سوال تھا کہ ’حکومت کہاں ہے؟ — فوٹو: اے ایف پی
تمام مظاہرین کا ایک ہی سوال تھا کہ ’حکومت کہاں ہے؟ — فوٹو: اے ایف پی