وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی کی خصوصی عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کر دیا جس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور قرار دیا گیا۔

ایف آئی اے نے عدالت میں جمع کردہ چالان میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، نجی بینک کے چیئرمین سمیت مجموعی طور پر 20 افراد کو مفرور قرار دیا ہے۔

ایف آئی کی جانب سے حسین لوائی و دیگر کے خلاف درج مقدمے کے چالان میں بھی دونوں کو مفرور ظاہر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: زرداری کے خلاف آخری کرپشن کیس کی روزانہ سماعت کا فیصلہ

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے 6 جولائی کو حسین لوائی سمیت 3 اہم بینکرز کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔

7 جولائی کو حسین لوائی اور طحٰہ رضا کو کراچی کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں 11 جولائی تک ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

11 جولائی کو کراچی کی مقامی عدالت نے حسین لوائی کے جسمانی ریمانڈ میں 14 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔

حسین لوائی و دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر کے اہم مندرجات

یاد رہے کہ حسین لوائی اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر میں اہم انکشاف سامنے آیا تھا جس کے مطابق اس کیس میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے نام شامل تھے۔

ایف آئی آر کے مندرجات میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا ذکر بھی ہے، اس کے علاوہ یہ بھی ذکر ہے کہ زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔

ایف آئی آر میں انور مجید کی کمپنیوں کا تذکرہ بھی ہے جبکہ ابتدائی طور پر 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: حسین لوائی کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی صدارت سے ہٹادیا گیا

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے درج ایف آئی آر میں چیئرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا، انور مجید، نزلی مجید، نمرہ مجید، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، محمد عارف خان، نورین سلطان، کرن امان، عدیل شاہ راشدی، طٰحٰہ رضا نامزد ہیں۔

ایف آئی آر کے متن میں منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں اور افراد کو سمن جاری کردیا گیا جبکہ فائدہ اٹھانے والے افراد/ کمپنیوں سے وضاحت بھی طلب کرلی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ 6 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 تک کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں