انتخابات 2018: کس جماعت کے ووٹ کو ’زیادہ عزت‘ ملی؟

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حالیہ انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور اس نے قومی اسمبلی میں کل ووٹوں میں سے تقریباً ایک تہائی ووٹ حاصل کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں ووٹنگ کی شرح تقریباً 50 فیصد رہے جو کہ 2013 کے عام انتخابات کی نسبت تقریباً 5 فیصد کم ہے۔

قومی اسمبلی کی 270 نشستوں کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب سے عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔

پی ٹی آئی نے حالیہ انتخابات میں قومی اسمبلی میں ایک کروڑ 68 لاکھ 51 ہزار 240 ووٹ حاصل کیے اور تمام جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

2013 سے 2018 کے وسط تک ملک میں حکمرانی کرنے والی مسلم لیگ (ن) کے ووٹ میں تقریباً 20 لاکھ ووٹوں کی کمی واقع ہوئی اور وہ ایک کروڑ 28 لاکھ 96 ہزار 356 ووٹ لے کر دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی بات کی جائے تو اس کے ووٹ بینک میں کوئی خاطر خواہ اضافہ یا کمی نہیں ہوئی اور وہ 69 لاکھ ایک ہزار 675 ووٹوں کے ساتھ ملک کی تیسری بڑی جماعت رہی۔

قومی اسمبلی کے لیے دیگر جماعتوں میں متحدہ مجلس عمل پاکستان (ایم ایم اے) نے 25 لاکھ 41 ہزار 520، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے 22 لاکھ 31 ہزار 697، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پ) نے 7 لاکھ 29 ہزار 767، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 8 لاکھ 8 ہزار 229، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 3 لاکھ 17 ہزار 290 جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 12 لاکھ 57 ہزار 354 ووٹ حاصل کیے۔

پاکستان تحریک انصاف

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار حالیہ انتخابات میں مرکز اور خیبر پختونخوا میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں مجموعی طور پر 3 کروڑ 16 لاکھ 26 ہزار 891 ووٹ حاصل کیے۔

قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ووٹوں کی تعداد ایک کروڑ 68 لاکھ 51 ہزار 240 ووٹ رہی جو کہ مجموعی ووٹوں کے ایک تہائی ووٹ کے قریب ہے۔

تاہم 2013 کے عام انتخابات کے مقابلے میں ووٹوں کی تعداد دگنی سے بھی زیادہ ہے اور گزشتہ انتخابات میں 76 لاکھ 79 ہزار 954 ووٹ حاصل کرنے والی پی ٹی آئی نے حالیہ انتخابات میں 91 لاکھ 71 ہزار سے زائد ووٹ اضافی لیے ہیں۔

پنجاب میں تحریک انصاف جیتی گئی نشستوں کی تعداد کے حوالے سے دوسرے نمبر پر رہی لیکن ووٹوں کے تناسب کے حوالے سے اس نے صوبے میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی مسلم لیگ (ن) سے 6 ہزار سے زائد ووٹ لیے اور اس کے ووٹوں کی کُل تعداد ایک کروڑ 11 لاکھ 41 ہزار 139 رہی، جبکہ گزشتہ انتخابات میں پارٹی نے صوبے سے کُل 49 لاکھ 51 ہزار 216 ووٹ حاصل کیے تھے۔

سندھ میں تحریک انصاف نشستوں کے اعتبار سے دوسری اور ووٹوں کے حوالے سے تیسری بڑی جماعت رہی اور اس نے صوبائی نشستوں کے لیے 14 لاکھ 22 ہزار 940 ووٹ حاصل کیے، جو گزشتہ انتخابات سے 8 لاکھ 15 ہزار 557 ووٹ زیادہ ہیں۔

خیبر پختونخوا میں نہ صرف نشستوں بلکہ ووٹوں کے تناسب کے اعتبار سے بھی تحریک انصاف کے کوئی قریب تک نہ آیا، جہاں اس نے متحدہ مجلس عمل کے 11 لاکھ 7 ہزار 486 ووٹوں کے مقابلے میں 21 لاکھ 2 ہزار 84 ووٹ لیے، جو 2013 کے انتخابات کے مقابلے میں دگنے ہیں۔

تحریک انصاف کو بلوچستان میں کوئی خاص پذیرائی نہیں ملی اور وہ ایک لاکھ 9 ہزار 488 ووٹوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)

پانچ سال وفاق اور پنجاب میں حکومت کرنے والی مسلم لیگ (ن) کو حالیہ انتخابات میں بڑے سیاسی دھچکے کا سامنا کرنا پڑا اور 2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ 74 ہزار 104 ووٹ حاصل کرنے والی جماعت حالیہ انتخابات میں ایک کروڑ 28 لاکھ 96 ہزار 356 ووٹ حاصل کر سکی۔

مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھے جانے والے صوبہ پنجاب میں پارٹی نے سب سے زیادہ نشستیں تو حاصل کی لیکن اس کے ووٹ بینک میں 8 لاکھ سے زائد کی کمی واقع ہوئی اور (ن) لیگ ایک کروڑ 5 لاکھ 16 ہزار 446 ووٹ حاصل کر پائی جن کی گزشتہ انتخابات میں تعداد ایک کروڑ 13 لاکھ 65 ہزار 363 تھی۔

سندھ سے خاطر خواہ کامیابی سمیٹنے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے انتخابی مہم پر خوب زور دیا لیکن اس کے باوجود اس کے ووٹ میں اضافے کے بجائے کمی واقع ہوئی اور گزشتہ انتخابات میں صوبے سے 5 لاکھ 92 ہزار 954 ووٹ لینے والی جماعت انتخابات 2018 میں 2 لاکھ 37 ہزار 163 ووٹ تک محدود رہی۔

خیبر پختونخوا میں بھی (ن) لیگ کو عوام کی طرف سے کوئی خاص پذیرائی نہ ملی اور اس نے 6 لاکھ 43 ہزار 338 ووٹ حاصل کیے، جبکہ گزشتہ انتخابات میں اس کے صوبے میں ووٹوں کی تعداد 8 لاکھ 56 ہزار 135 تھی۔

بلوچستان میں بھی پارٹی لاکھ سے ہزاروں کے ہندسوں میں آگئی اور عام انتخابات 2013 کے ایک لاکھ 34 ہزار 758 ووٹوں کے مقابلے میں اس نے 28 ہزار 922 ووٹ حاصل کیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی

قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پیپلز پارٹی کی حالیہ انتخابات میں کارکردگی 2013 جیسی ہی رہی اور اس کے ووٹوں میں معمولی تبدیلی آئی۔

پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کے لیے 69 لاکھ ایک ہزار 675 ووٹ حاصل کیے جبکہ گزشتہ انتخابات میں اس کے ووٹوں کی تعداد 69 لاکھ 11 ہزار 218 تھی۔

انتخابی مہم کے دوران پیپلز پارٹی نے پنجاب کو فتح کرنے کے لیے خوب زور لگایا لیکن اس کے باوجود وہاں سے اس کے ووٹوں میں کمی ہوئی اور اس نے 17 لاکھ 84 ہزار 513 ووٹ حاصل کیے، جو عام انتخابات 2013 میں 24 لاکھ 64 ہزار 812 تھے۔

سندھ میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور حالیہ انتخابات میں اس نے صوبے سے 38 لاکھ 39 ہزار 389 ووٹ حاصل کیے، جن کی تعداد 2013 میں 32 لاکھ 9 ہزار 686 تھی۔

خیبر پختونخوا میں بھی پارٹی کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا اور گزشتہ انتخابات میں صوبے سے 4 لاکھ 72 ہزار 550 ووٹ لینے والی پیپلز پارٹی نے 5 لاکھ 98 ہزار 277 ووٹ حاصل کیے۔

بلوچستان میں بھی پارٹی کے ووٹ میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں لگ بھگ 6 ہزار کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس نے 57 ہزار 663 ووٹ حاصل کیے۔

الیکشن کمیشن کی فہرست میں 17 جماعتیں ایسی بھی ہیں جنہیں ایک ہزار سے بھی کم ووٹ ملے، جبکہ 100 ووٹ بھی حاصل نہ کر پائیں۔