اسلام آباد: انتخابات 2018 میں ووٹ کی رازداری کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے تحریری جواب طلب کرلیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی جانب سے انتخابات 2018 میں ووٹ کی رازداری سے متعلق معاملے پر سماعت کی۔

دوران سماعت عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے اور وکالت نامہ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف عمران خان کی درخواست مسترد

اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے مشکل حالات میں انتخابات کروائے، اس دوران انتخابات کو نشانہ بنایا گیا اور دہشت گردی کرکے اسے سبوتاژ کرنی کی سازش کی گئی۔

بابر اعوان نے کہا کہ جن حالات میں الیکشن کمیشن نے انتخابات کروائے اس پر عمران خان نے اطمینان کا اظہار کیا، اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے جو کہنا ہے تحریری کرکے دے دیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیس کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کردیتے ہیں، جس پر بابر اعوان نے کہا کہ آج کل تو عمران خان سے ملنا مشکل ہے، 20 اگست کے بعد کی کوئی تاریخ دے دیں، اس پر الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات کے دوران عمران خان نے پولنگ اسٹیشن میں کیمرے کے سامنے ووٹ کاسٹ کیا تھا، جسے ووٹ کی رازداری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے انہیں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ خیبرپختونخوا میں دوسری مرتبہ کسی کی حکومت نہیں بنتی لیکن اللہ کے کرم سے ہم نے وہاں دوبارہ حکومت قائم کی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے سے روک دیا

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے عمران خان کی جانب سے پیش ہوا تھا، ہم نے اپنا موقف زبانی طریقے سے الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا اور میں نے اپنا وکالت نامہ عمران خان کی جانب سے جمع کرایا ہے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جن مشکل حالات میں انتخابات ہوئے اس کا سہرا الیکشن کمیشن اور متعلقہ اداروں کو جاتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بالا دستی اداروں کی ہونی چاہیے شخصیات کی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رہنماؤں کے عہدوں سے متعلق میڈیا پر چلنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں، تحریک انصاف کا 100 روزہ ایجنڈے پر کام جاری ہے، جیسے ہی حکومت تشکیل دیں گے 100 روزہ ایجنڈے پر کام شروع کر دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں