پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور متوقع وزیرِ خزانہ اسد عمر نے ملک کی اقتصادی حالت کو ابتر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قومی خزانے کے لیے 6 ہفتوں میں 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔

اسد عمر نے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ رقم فراہم نہیں کی گئی تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی حالت ابتر ہوتی چلی جائے گی۔

اسدعمر کا کہنا تھا کہ اس کثیر رقم کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے بھی رابطہ کیا جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بانڈز بھی جاری کیے جاسکتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الوقت تحریک انصاف نے کسی بین الاقوامی رہنما سے کوئی بات چیت نہیں کی اور اس امر میں حکومت وجود میں آنے کے بعد باقاعدہ طور پر رابطہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج :امریکا نے آئی ایم ایف کو خبردارکردیا

انہوں نے وعدہ کیا کہ چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان کو دیے جانے والے مبہم قرضے پر ہونے والی تنقید کے باعث انہیں منظر عام پر لایا جائے گا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ آئندہ 6 ہفتوں کے دوران لیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کی تھی اور تعداد کی کچھ کمی کے باعث وہ ملک میں اتحادی حکومت بنانے جارہی ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ چین اور آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج پاکستان کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے۔

پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر مسلسل تنزلی کا شکار ہیں اور کرنٹ اکاؤنٹ حسارہ بھی بڑھ رہا جبکہ اسٹیٹ بینک کو روپے کی قدر میں کمی کرنا پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 3 فیصد کمی

علاوہ ازیں موڈیز نے بھی گزشتہ ماہ سرمایہ کاری کی ابتر صورتحال کی وجہ سے پاکستان کی رینکنگ منفی کردی تھی۔

پاکستان کا آئی ایم ایف سے یہ پہلا رابطہ نہیں ہوگا، ماضی میں بھی اسلام آباد معاشی صورتحال بہتر کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے پاس جاچکا ہے اور 1980 کی دہائی سے لے کر اب تک آئی ایم ایف سے 12 مرتبہ قرضہ لیا جاچکا ہے۔

گزشتہ ماہ 31 جولائی کو امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے آئی ایم ایف کو خبردار کیا تھا کہ امریکا آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے نئے پاکستان کیلئے نئے وعدے

امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے چینی قرضوں کے لیے فکر مند ہوجائیں گے، لیکن امریکا کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ چین سے لیے گئے اپنے قرضوں کے بارے میں سوچے‘۔

اسد عمر نے اعتراف کیا کہ پاکستان قرض کے حوالے سے مسائل کا شکار ہے لیکن پاکستان کو چینی قرض کا کوئی مسئلہ لاحق نہیں ہے۔

عمران خان کی جانب سے بلوم برگ کو دیے گئے انٹرویو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی کوشش نہیں کرے گی۔


یہ خبر 4 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں