صحافیوں، تجزیہ کاروں اور دیگر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قوم کے پہلے خطاب کو بہت زیادہ سراہا ہے۔

اپنے پہلے خطاب میں وزیراعظم نے ملک میں متعدد اصلاحات کا وعدہ کیا۔

درحقیقت یہ خطاب اتنا جامع تھا کہ اس میں لگ بھگ ہر چیز کا ہی احاطہ کیا گیا۔

وزیراعظم کے اس خطاب سے متاثر ہونے والوں میں سنیئر صحافی حامد میر بھی شامل ہیں جنھوں نے ٹوئیٹ کیا 'درختوں، جنگلات، ساحلوں اور بلوچستان کے بارے میں بطور وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں بات کرنے پر شکریہ، انہوں نے عام افراد کے لیے خطاب کیا اور بڑے وعدے کیے، جن پر عملدرآمد ان کے لیے بڑا چیلنج ہوگا'۔

اینکر کاشف عباسی بھی حامد میر سے متفق نظر آئے ' اچھا خطاب، یہ ایک پالیسی خطاب تھا اب دیکھنا ہوگا کہ وہ کیسے ان تمام نکات کو عملی جامہ پہناتے ہیں'۔

معروف کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے بھی وزیراعظم کے خطاب کو سراہا۔

صحافی سرل المیڈا نے بھی اسے پسند کرتے ہوئے لکھا 'اختتام کافی ٹھوس تھا اور متعدد آئیڈیاز نظر آئے، جن میں نصف پر بھی عملدرآمد ہونا بھی بہت کچھ بدل دے گا'۔

کالم نگار مشرف زیدی نے خطاب کو گریڈ اے دیا۔

سنیئر صحافی عباس ناصر بھی وزیراعظم کے خطاب سے متاثر ہوئے۔

ٹاک شو ہوسٹ فرخ کے پتافی نے اہم سوالا پوچھا ' اس وقت پاکستانی سیاست کی شکل کیا ہوگی اگر عمران خان اپنے وعدوں کے پانچ فیصد حصے پر عملدرآمد کرنے میں کامیاب رہے؟

عمران خان کے ناقد امتیاز عالم کو بھی اس خطاب نے متاثر کیا۔

کالم نگار خرم حسین کے خیال میں اس میں چند اہم امور پر روشنی نہیں ڈالی گئی اور انہیں دہشتگردی کے خلاف منصوبوں پر بھی روشنی ڈالنی چاہئے تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں