نئی دہلی : بھارت کی ایک عدالت نے 8 سال بچی کے گینگ ریپ میں ملوث مجرمان کو سزائے موت سنادی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی عدالت نے سزا بچوں کے ریپ کے جرم میں سزائے موت دیے جانے کے نئے قانون کے تحت دی، یہ قانون ان جرائم میں ’فاسٹ ٹریک ٹرائل‘ کی اجازت بھی دیتا ہے۔

مشتبہ افراد نے 8 سال بچی کو اس وقت اغوا کیا جب وہ مندسور میں واقع اسکول کے باہر اپنے والد کا انتظار کررہی تھی۔

مجرمان نے بچی کو ریپ کا نشانہ بنایا اور اس کی گردن توڑ کر پھینک دیا۔

مزید پڑھیں : بھارت میں 7 سالہ بچی کا ریپ، قتل

متاثرہ بچی کو مقامی افراد نے ڈھونڈا اور علاج کے لیے اسے ہسپتال پہنچایا،جہاں وہ تشویش ناک حالت میں زیر علاج ہے۔

دو ماہ قبل ریاست مدھیا پردیش میں بچی کے ریپ کے بعد مظاہرین نے مجرمان کو قتل کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

مندسور کی عدالت نے 20 اور 24 سالہ مجرمان کو سزائے موت سنائی ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں بچوں کے ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث بھارت نے بچوں کے ریپ کے جرم میں سزائے موت کا قانون نافذ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، لڑکیاں دفاع کیلئے اقدامات پر مجبور

بھارت کے مشرقی شہر کلکتہ میں ریپ کرنے پر 14 سال قبل ایسی سزا دی گئی تھی۔ دھیانن جے چیٹرجی نامی ایک گارڈ کو 1990 میں ایک 18 سالہ لڑکی کا ریپ اور قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران بھارت میں ریپ کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، سال 2016 میں ریپ کے 40 ہزار مقدمات درج ہوئے تھے۔

دسمبر 2012 میں نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا، بعد ازاں وہ کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد وہ دم توڑ گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں