چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو تفتیش کے دوران متعلقہ افراد کے حوالے سے رازداری کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے معلومات میڈیا تک پہنچنے کے حوالے سے بات کی ہے۔

سپریم کورٹ سے جاری بیان کے مطابق چیف جسٹس سے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور پراسیکیوٹر نیب سید اصغر حیدر نے اُن کے چیمبر میں ملاقات کی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ نیب کو کسی بھی شخص کے خلاف ریفرنس دائر کرتے ہوئے راز داری کو یقینی بنانا چاہیے اور اس دوران کسی کی تضحیک نہ کی جائے۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس نے 20 اگست کو لاہور میں 56 کمپنیوں سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب کو کسی کی پگڑیاں اچھالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:نیب کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا کوئی حق نہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران نیب میں پیش ہونے والے افراد کے حوالے سے معلومات میڈیا پر آنے کے معاملے پر بحث کی تھی۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا نیب یہ چاہتا ہے کہ بیرونِ ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے ہی بھاگ جائے۔

اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، ملزمان کو نوٹس بعد میں ملتا ہے لیکن اس حوالے سے ٹیلی ویژن چینلز پر خبریں پہلے ہی نشر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی تھی کہ اگر کسی تفتیشی افسر یا نیب کے اہلکار کے بارے میں یہ معلوم ہوجائے کہ اس نے میڈیا میں خبر جاری کی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں ان کا کہنا تھا کہ جتنی معلومات ملک کے چیف جسٹس کے پاس ہیں شاید ہی کسی اور ادارے کے پاس ہوں، تاہم کسی کی طلبی کے معاملے کو خفیہ ہی ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں