دادو: سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) امجد جاوید سلیمی کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ کی آبادی میں پولیس کے خلاف 10 ہزار شکایات درج ہونا کوئی بڑی بات نہیں، نہ اس حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت ہے۔

ریورس منیجمنٹ سروس سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امجد جاوید سلیمی نے کہا کہ اس کے باوجود وہ شکایات کی تعداد کم کرنے اور لوگوں کو درپیش مشکلات دور کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

آئی جی پی سندھ کا کہنا تھا کہ اس قسم کی شکایات پر کام کرنا کوئی مشکل کام نہیں اور صوبے میں ریسورس منیجمنٹ سسٹم اسی لیے قائم کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس کے 12 ہزار اہلکار مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث، رپورٹ

اس کے ساتھ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو اپنا دوست سمجھیں۔

انہوں نے والدین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو بتائیں پولیس عوام کی حفاظت اور ان کے تمام مسائل کے حل کے لیے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب عوام اپنے پیاروں کے ساتھ گھروں میں عید منا رہے تھے اس وقت تمام پولیس افسران اور حکام ان کے اور ان کی املاک کے تحفظ کے لیے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے، اس کے لیے عوام کو پولیس کا احترام کرنا چاہیے۔

اس سے قبل سیہون میں معروف صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پر حاضری کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پی کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کو حاصل سہولیات اور تنخواہیں پنجاب حکومت کے برابر کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: سندھ پولیس کی مراعات پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا فیصلہ

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے تبادلے کے حوالے سے فی الحال انہیں کوئی معلومات نہیں، تاہم اس ضمن میں وہ حکومتی احکامات کی پابندی کریں گے۔

اپنی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے صوبے میں تھانہ کلچر تبدیل کرنے, پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیت بہتر بنانے کی کوشش کی جس کے لیے عوام پر بھی پولیس کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دیا۔

محکمہ پولیس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 10 ہزار اہلکار زیر تربیت ہیں جبکہ ایف آئی آر درج کرنے اور دیگر معاملات کے حوالے سے شکایتوں کے لیے کمپلین سینٹر بھی قائم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کا گداگروں کو نمبر الاٹ کرنے کا فیصلہ

اس موقع پر سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جامشورو بشیر احمد بروہی اور سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سہیل عزیز تالپور بھی ان کے ہمراہ تھے۔


یہ خبر 3 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں