ملتان: قومی احتساب بیورو (نیب) نے کروڑوں روپے کے غبن کے الزام میں لیہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن محمد باقر کو گرفتار کرلیا۔

ایس ایس پی محمد باقر پر پنجاب کانسٹیبلری (پی سی) کے اکاؤنٹ میں 21 کروڑ 33 لاکھ روپے کے غبن کا الزام ہے۔

احتساب عدالت نے ملزم ایس ایس پی انویسٹی گیش محمد باقر کو 10 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے بھی کردیا۔

نیب کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا کہ پولیس افسر کو گرفتار کر لیا گیا تھا، تاہم انہیں 6 اکتوبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا‘

اگست 2017 میں بٹالین نمبر 3 کے کمانڈر ایس ایس پی محمود الحسن کی درخواست اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد باقر سمیت 30 ملزمان پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد نے پی سی کے ملازمین کے جعلی معطلی اور پھر بحالی آرڈرز بنوائے اور ان افراد کی تنخواہ کو جعلی بلز کے ذریعے خفیہ اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس معاملات کی چھان بین کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کو یہ معلوم ہوا کہ بٹالین کے انہی مخصوص ملازمین کے نام پر خفیہ بینک اکاؤنٹس بنے ہوئے ہیں۔

جن ملازمین نے جعلی معطلی اور بحالی آرڈرز تیار کیے تھے ان میں کلرک عبدالجبار شاہ، جونیئر کلرک اعظم اور رشید احمد، نائب قاصد منیر، سجاد پتافی اور ارشد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 24 ارب کی مبینہ کرپشن پر نیشنل ہائی وے کے سابق چیئرمین کےخلاف گھیرا تنگ

محمود الحسن کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر کے کو جمع کروائی گئی ان کی تنخواہ کی رسید پر دستخط جعلی تھے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس وقت حج کی ادائیگی میں مصروف نائب قاصد منیر نے انہیں ٹیلی فون پر بتایا کہ یہ تمام کام اعظم، پتافی، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر تھری بشیر احمد، سنیئر آڈیٹر مصدق دریشک، آڈیٹر طاہر بخاری، ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کے شکیل اور عدنان کی ملکی بھگت کے ساتھ ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اعظم نے انہیں بتایا کہ شکیل اور عدنان کی مدد سے بل بنانے کے بعد انہیں دریشک اور بخاری کو دے دیا جاتا تھا۔

گزشتہ برس اگست میں پی سی حکام نے اس کیس کے مشتبہ افراد عبدالجبار، اعظم، محمد علی شاہ، رحیم بخش اور ظفر اقبال کو اے سی ای حکام کے حوالے کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: چینی ساختہ ’انسدادِ کرپشن‘ مہم پاکستان کے لیے کیوں ضروری؟

اس کیس میں تنازع اس وقت سامنے آیا تھا جب اے سی ای حکام کی تحقیقات کے دوران نیب حکام نے انسدادِ بدعنوانی عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس کیس کو نیب کے حوالے کیا جائے۔

بعدازاں مذکورہ کیس نیب کے حوالے کردیا گیا جس نے احتساب عدالت میں اس سے متعلق عبوری ریفرنس دائر کیا ہوا تھا۔

نیب حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ احتساب عدالت میں حتمی ریفرنس دائر کیا جاچکا ہے، تاہم اب تک ملزمان کو اس کی نقول فراہم نہیں کی گئیں۔

واضح رہے کہ درخواست گزار ایس ایس پی محمود الحسن بھی اس کیس کے ملزمان میں شامل ہیں۔


یہ خبر 06 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں