سینئر صحافی شیخ عزیز انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2018
شیخ عزیز 1989 سے 2008 تک ڈان سے منسلک رہے—فوٹو: امتیاز علی
شیخ عزیز 1989 سے 2008 تک ڈان سے منسلک رہے—فوٹو: امتیاز علی

سینئر صحافی، مصنف اور اسکالر شیخ عزیز دل کا دورہ پڑنے سے 79 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔

شیخ عزیز کو نوری آباد کے قریب سپر ہائی وے میں دل کا دورہ پڑا تھا جس پر انہیں حیدر آباد کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں مناسب سہولیات ہی میسر نہ تھیں، بعد ازاں ان کے اہل خانہ نے انہیں آغا خان یونیورسٹی ہستپال کراچی منتقل کیا جہاں ان کی انجیو پلاسٹی ہوئی۔

ڈان کو ان کے صاحبزادے طارق عزیز نے بتایا کہ انہوں نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور بات بھی کی تاہم تھوڑی دیر بعد ان کے دل نے دھڑکنا بند کردیا اور وہ چل بسے۔

حیدر آباد میں 9 دسمبر 1938 کو پیدا ہونے والے شیخ عزیز نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر سے حاصل کی اور 1968 میں تھامس کالج آف جرنلزم سے سے صحافت میں ڈپلوما کیا۔

شیخ عزیز 1989 میں ڈان اخبار سے منسلک ہوئے اور 2008 تک جڑے رہے اور رواں سال تک لکھتے رہے۔

انہوں نے ڈان کے علاوہ روزنامہ حریت، جنگ، ڈیلی سندھ نیوز، ہفتہ وار سندھ آبزرور، روزنامہ عبرت اور روزنامہ کارواں کے لیے بھی کام کیا۔

انہیں 2001 میں ترقی پسند لٹریری ایوارڈ اور 2000 میں ایکسی لینس جرنلزم کا بھی ایوارڈ دیا گیا تھا۔

شیخ عزیز 1963 اور 1966 میں حیدر آباد پریس کلب کے صدر بھی رہے جس کے بعد 1974 میں وہ حیدر آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر اسی طرح 1998 سے 2004 تک آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے جج کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔

انہوں نے پولیٹیکل ہسٹری آف پاکستان (آزادی کے بعد کا دور)، ہسٹوریکل ایٹلس آف سومرا کنگڈم آف سندھ، بھٹومیموئرز اینڈ ریممبرینس، اے ہسٹری آف سندھ لٹریچر اور دی اوریجن اینڈ ایوالویشن آف سندھ سمیت کئی تحقیقی مقالے بھی لکھے۔

شیخ عزیز کی آخری خدمات بطور وائس چیئرمین سندھ ادبی بورڈ کے تھیں۔

شیخ عزیز کی نماز جنازہ 8 اکتوبر کو دوپہر ایک بجے کے ڈی اے بنگلوز گلستان جوہر بلاک 17 کراچی میں ادا کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں