اعلیٰ افسران سے کوئی پوچھنے والا نہیں—فوٹو: ایچ آر ڈبلیو
اعلیٰ افسران سے کوئی پوچھنے والا نہیں—فوٹو: ایچ آر ڈبلیو

عالمی ادارے ’ہیومن رائٹس واچ‘ (ایچ آر ڈبلیو) نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا، ان کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کرنا اور بعض اوقات انہیں ریپ کا نشانہ بنایا جانا کوئی بڑی بات نہیں سمجھا جاتا۔

ایچ آر ڈبلیو کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں شمالی کوریا کے ان افراد کو بنیاد بنایا گیا ہے، جو وہاں سے فراریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تقریبا 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں شمالی کوریا سے فرار ہونے والے 106 افراد کے انٹرویوز شامل ہیں، جن میں سے 70 سے زائد خواتین ہیں۔

رپورٹ میں جن افراد کے انٹرویوز شامل کیے گئے ہیں، ان میں 4 کم عمر لڑکیاں اور 30 کے قریب مرد حضرات بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے نازیبا واقعات سے پردہ اٹھایا۔

رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے لائے گئے ہیں اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں، پولیس اور فوج کے افسران کو خواتین کے ساتھ نازیبا رویہ اختیار کرنے اور انہیں ریپ کا نشانہ بنائے جانے تک کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔

نیو کوریا ویمز یونین کی صدر لی سو یون ایک کانفرنس میں خواتین کے ساتھ سلوک پر تفصیل بتاتے ہوئے—فوٹو:اے ایف پی
نیو کوریا ویمز یونین کی صدر لی سو یون ایک کانفرنس میں خواتین کے ساتھ سلوک پر تفصیل بتاتے ہوئے—فوٹو:اے ایف پی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے طاقتور مرد حضرات یعنی اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کو استثنیٰ حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں کسی کو بھی نشانہ بنائیں۔

رپورٹ میں انٹرویوز دینے والی خواتین کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اعلیٰ افسران اور مرد حضرات عورتوں کو صرف جنسی کھلونے کے طور پر دیکھتے ہیں اور جب چاہیں ان کے ساتھ من مانی کرتے ہیں۔

انٹرویوز دینے والی خواتین کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا میں خواتین کے ساتھ نازیبا رویہ اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا جانا اس قدر عام بن چکا ہے کہ اب کئی خواتین اس کو غلط بات ہی نہیں سمجھتیں اور ان کے خیال میں یہ ان کی زندگی کا حصہ ہے۔

رپورٹ میں انٹرویوز دینے والے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں جیل اور قید خانوں کے افسران، گارڈز، پولیس اہلکاروں اور فوج سمیت اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کو کسی کو بھی ریپ اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کا استثنیٰ حاصل ہے۔

ایچ آر ڈبلیو نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے شمالی کوریا کی حکومت اور اعلیٰ سرکاری عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں خواتین کے ساتھ نازیبا روایات اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملات کا نوٹس لے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شمالی کوریا میں خواتین کے ساتھ نازیبا رویوں پر کسی انسانی حقوق کے ادارے نے رپورٹ جاری کی ہو۔

اس سے قبل 2014 میں اقوام متحدہ (یو این) نے بھی شمالی کوریا کے حوالے سے رپورٹ جاری کرتے ہوئے وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اقوام متحدہ نے بھی اپنی رپورٹ میں خواتین کے ساتھ نازیبا سلوک، انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے اور ریپ کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا ذکر کیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے کوششیں کرے۔

شمالی کوریا ہمیشہ ایسی رپورٹس کو مسترد کرتا آیا ہے، تاہم تازہ رپورٹ پر تاحال حکومت نے کوئی مؤقف نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں