سندھ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کو اقلیتوں کی قبضہ کی گئی اراضی واگزار کرانے کا حکم

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2018
سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں سے متعلق سو مو ٹو خارج کردیا — فائل فوٹو
سپریم کورٹ نے ہندو برادری کی جائیدادوں سے متعلق سو مو ٹو خارج کردیا — فائل فوٹو

لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کو ہندو، مسیحی اور دیگر اقلیتوں کی قبضہ کی گئی اراضی کو فوری طور پر واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہندو برادری کی جائیدادوں پر قبضوں کے حوالے سے سو موٹو سماعت کے دوران یہ احکامات جاری کیے۔

ہندو برادری کی نمائندگی کرنے والے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت میں پیش ہوکر مِٹھی، لاڑکانہ، کشمور اور سکھر سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں قبضہ کی گئی اراضی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر مبینہ قبضے کا نوٹس

سندھ کے محکمہ قانون کے حکام نے 2 رکنی بینچ کو بتایا کہ ان زمینوں کی ملکیت کے حوالے سے مختلف سول کورٹس میں سماعتیں زیر التوا ہیں۔

چیف جسٹس نے محکمہ قانون کے حکام کا بیان سن کر متعلقہ تحصیلداروں کو ان جائیدادوں کا قبضہ اپنے پاس لینے اور سول عدالتوں کو 6 ماہ میں زیر التوا کیسز نمٹانے کا حکم جاری کیا۔

چیف جسٹس نے سول عدالتوں کو ہندو برادری، مسیحی برادری سمیت اقلیتوں کے متاثرہ شخص کی جانب سے درج کرائے گئے کیسز کو ریوینیو ڈپارٹمنٹ کی جانب سے قبضہ حاصل کرنے کے بعد خارج کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

چیف جسٹس نے احکامات جاری کرنے کے بعد کیس کو خارج کردیا۔

خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ میں ہندو برادری کی جائیداد پر مبینہ طور پر غیر قانونی قبضے کا نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ، ’پی پی رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے‘

چیف جسٹس کی جانب سے یہ نوٹس پروفیسر بھگوان داس کی اہلیہ ڈاکٹر بھگوان دیوی کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر لیا گیا تھا۔

وائرل ویڈیو میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ مافیا طاقت کے زور پر قبضہ کر رہا ہے۔

ویڈیو کے مطابق بالائی سندھ میں اراضی کی جعلی دستاویزات تیار کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے ہندو برادری خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہے اور متعدد ہندو علاقہ چھوڑ کر ملک کے مختلف علاقوں میں چلے گئے ہیں جبکہ دیگر اپنی جائیدادیں فروخت کرنے کی تیاری کرکے علاقے کو چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس معاملے میں کوئی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔

واضح رہے کہ 30 نومبر کو سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے انکشاف کیا تھا کہ سندھ کے شہر سکھر میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے میں اپوزیشن رہنما خورشید شاہ کا نام آرہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں