وزیر اعظم پرجوش وزرا کو تاریخ پاکستان کا مطالعہ کرائیں، مفتی منیب الرحمٰن

اپ ڈیٹ 06 مئ 2019
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے کراچی میں رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مفتی منیب الرحمٰن کی زیر صدارت ہوا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے کراچی میں رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مفتی منیب الرحمٰن کی زیر صدارت ہوا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی علما پر تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ ’پرجوش وزرا کو تاریخ پاکستان کا مطالعہ کرائیں‘۔

کراچی میں رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کمیٹی حتمی فیصلہ کرکے اعلان کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’آج فواد چوہدری نے علماء کے خلاف بیان دیا ہے، وزیر اعظم سے اپیل ہے کہ پرجوش وزراء کو تاریخ پاکستان کا مطالعہ کرائیں‘۔

مزید پڑھیں: چاند کی رویت: آئندہ 10 سال کا اسلامی کلینڈر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل

انہوں نے بتایا کہ ’تحریک پاکستان کے تمام علماء حامی تھے اور 1946 میں بنارس میں علما کی کانفرنس منعقد ہوئی تھی، پاکستان کی تاریخ اگر نصاب میں شامل ہوتی تو وزرا ایسے بیان نہ دیتے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چند لوگوں کا حوالہ دے کر علماء کو بدنام کیا جاتا ہے جو زیادتی ہے، رویت ہلال کمیٹی بنانے کا اعلان وزیر موصوف کی لاعلمی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اجلاس میں سپارکو کے نمائندے فنی معاونت کے لیے موجود ہوتے ہیں، ایک باربھی ایسا نہیں ہواکہ چاند کی غلط رویت ہماری جانب سے بتائی گئی ہو‘۔

مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’فواد چوہدری ماہرین سے کلینڈر بنوالیں اور تقریر کا شوق پورا کریں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر وزیر کو دینی معاملات پر تبصروں کا لائسنس نہیں ملنا چاہئے، وزیر اعظم پاکستان سے نوٹس لینے کی اپیل کرتا ہوں‘۔

اپنی دوسری ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کمیٹی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان کا ایک قمری کلینڈر جاری کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 4 مہینوں کی رویت ہلال پر 30 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات

انہوں نے کہا کہ ہم نے عید اور رمضان کے مہینوں میں یہ دیکھا ہے کہ چاند کی رویت پر ایک تنازع کھڑا ہوجاتا ہے، تاہم اگر جدید ٹیکنالوجی موجود ہے تو چاند کی حتمی تاریخ کا تعین کرنے کے لیے ہم اسے کیوں استعمال نہیں کر سکتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی بھی اس وقت دوربین سے چاند دیکھتی ہے تاہم اگر پرانی ٹیکنالوجی استعمال کی جاسکتی ہے تو جدید ٹیکنالوجی استعمال کیوں نہیں کی جاسکتی؟

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مذہبی طبقہ اس فیصلے کو قبول کر لے گا جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ملک چلانے کا فیصلہ مولانا پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ مذہبی طبقے کے قبول کرنے یا نہ کرنے کی رو سے پاکستان کا قیام ہی عمل میں نہ آتا کیونکہ تمام بڑے علما تو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔

فواد چوہدری نے واضح کیا کہ ملک کے مستقبل کا سفر ’مولویوں‘ نے نہیں بلکہ نوجوانوں نے کرنا ہے اور ٹیکنالوجی ہی قوم کو آگے لے جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں