ذیابیطس کے مریض روزہ رکھتے ہوئے ان باتوں کا لازمی خیال رکھیں

06 مئ 2019
ذیابیطس کا مرض پاکستان میں بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
ذیابیطس کا مرض پاکستان میں بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

رمضان میں لگ بھگ ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ روزہ رکھے چاہے وہ بیماری کا ہی شکار کیوں نہ ہو اور ان میں ذیابیطس کے مریض سرفہرست ہوتے ہیں۔

چونکہ یہ میٹابولک مرض ہوتا ہے لہذا اس کے شکار افراد میں کھانے اور پینے کے اوقات میں تبدیلی سے پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ڈی ہائیڈریشن اور بلڈ شوگر میں کمی سمیت کئی خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

ذیابیطس کا مرض پاکستان میں بھی بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس مرض کے دوران جسم کی انسولین بنانے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور یہ ہارمون بلڈ گلوکوز لیول کو صحت مند سطح پر رکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ رمضان میں ہر مسلمان کا دل روزہ رکھنے کو کرتا ہے جس کے دوران گھنٹوں تک کچھ کھا پی نہیں سکتے تو اسی لیے ذیابیطس کے مریضوں کو کافی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔

خصوصاً ایسے افراد جو انسولین کا استعمال کرتے ہوں یا مخصوص ادویات کھاتے ہوں۔

یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد روزہ رکھنے کی صورت میں پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں۔

دبئی ہیلتھ اتھارٹی کے اسمارٹ کلینک کے ماہرین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہئے اور اس حوالے سے مختلف فتوے بھی موجود ہیں جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو روزے رکھنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے تاکہ اس کے اثرات پر قابو پانے میں مشکل کا سامنا نہ ہو۔

ڈاکٹر زیادہ بہتر بتاسکے گا کہ اتنے طویل وقت تک کچھ فاقے سے ذیابیطس کے مریضوں کو کسی قسم کے خطرے کا سامنا تو نہیں ہوگا اور کم خطرے والے مریض آسانی سے روزہ رکھ سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے شکار افراد کا شوگر لیول اگر 70 سے نیچے آجائے تو انہیں روزہ توڑ دینا چاہئے " شوگر لیوم میں اضافے کے مقابلے میں کمی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، جن لوگوں کا شوگر لیول 70 سے نیچے گر جائے انہیں فوری طور پر روزہ توڑ دینا چاہئے، اسی طرح جن کی گلوکوز ریڈنگ 300 سے تجاوز کرجائے وہ بھی روزہ توڑ کر بہت زیادہ پانی استعمال کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں"۔

شوگر لیول میں کمی کی صورت میں لوگوں کو بہت زیادہ پسینہ آنے، سردی لگنے، انتہائی شدید بھوک، بینائی دھندلانے، دل کی دھڑکن کی رفتار میں تیزی اور سر چکرانے جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے دوسری جانب شوگر لیول میں اضافے کی صورت میں مریض کو خشکی اور بار بار پیشاب کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

طبی ماہرین نے ایسے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں" ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو"۔

تاہم ماہرین نے اس بات پر بہت زور دیا ہے کہ روزے کے دوران بلڈ شوگر کی سطح کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں کیونکہ یہ بہت ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں