مولر رپورٹ: ٹرمپ کے خلاف کارروائی کیلئے الزامات کافی مگر صدارتی استثنیٰ حائل

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2019
جسٹس پالیسی کے تحت  موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا—فائل فوٹو: رائٹرز
جسٹس پالیسی کے تحت موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے تقریباً 400 سابق وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک مشترکہ خط میں کہا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر نہ ہوتے تو مولر رپورٹ میں موجود ثبوت کا نتیجہ ان خلاف انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے الزامات کے طور پر سامنے آتا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ خصوصی وکیل رابرٹ مولر کی تحقیقات میں موجود ثبوت اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو رکاوٹ ڈالی گئی وہ ’حد سے زیادہ‘ تھی۔

مزید پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم سے امریکا کی ساکھ کو نقصان'

اس وقت انصاف کی پالیسی کے ڈپارٹمنٹ نے موجودہ صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے منع کردیا ہے۔

تاہم اس خط سے یہ امکان ظاہر ہورہا ہے کہ جیسے اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے پر سماعت مقرر کرنے کے لیے کانگریس میں ڈیموکریٹس کی کوششوں کو تقویت دی ہے اور یہاں تک کہ ریپبلکن لیڈر کے خلاف مواخذے کی کارروائی ممکنہ طور شروع ہوسکتی ہے۔

پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ ’ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ خصوصی وکیل رابرٹ مولر کی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بتائے گئے طرزعمل کا نتیجہ انصاف کی رکاوٹ پر مختلف سنگین الزمات کی صورت میں نکلتا ہے‘۔

قبل ازیں ایوان کی عدالتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی ثبوتوں کے ساتھ مولر رپورٹ کے غیر تجدید شدہ ورژن فراہم نہ کرنے پر اٹارنی جنرل بل بار سے متعلق توہین عدالت کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت: ‘روبرٹ مولر ہرگز اپنی صفائی پیش نہ کریں‘

خیال رہے کہ انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق مولر کی 448 صفحات پر مشتمل تحقیقات رپورٹ تقریباً 2 برس میں مارچ کے اواخر میں مکمل ہوئی تھی، جس میں متعدد مثالیں دی گئی ہیں جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تحقیقات روکنے کی کوشش سے متعلق متعدد مثالیں دی گئی ہیں۔

تاہم مولر نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پالیسی کی نشاندہی کی کہ موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں حکمرانی سے روکا جاسکتا ہے چاہے انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں