کراچی کے بعد ملک بھر کے ہسپتالوں کو ٹیکس نوٹسز ارسال

اپ ڈیٹ 02 اگست 2019
جون 2019 تک پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے پاس رجسٹرڈ ڈاکٹرز بشمول ڈینٹل سرجنز کی تعداد 2 لاکھ 58 ہزار 747 تھی —تصویر: شٹراسٹاک
جون 2019 تک پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے پاس رجسٹرڈ ڈاکٹرز بشمول ڈینٹل سرجنز کی تعداد 2 لاکھ 58 ہزار 747 تھی —تصویر: شٹراسٹاک

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نوٹسز کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں کے نجی میڈیکل سینٹرز کے مالکان، ہسپتالوں اور ڈاکٹرز تک پھیلا دیا۔

اس کے ساتھ ہی پہلے سے جاری ٹیکس مہم میں زیادہ سے زیادہ پیشوں اور شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا آغاز کردیا گیا ہے۔

اس ضمن میں حالیہ نوٹسز نجی ہسپتالوں کے مالکان، سربراہان اور ملک بھر کے میڈیکل سینٹرز کو بھجوائے گئے تاکہ ان تمام ڈاکٹرز کی شناخت کی جاسکے جو قابلِ ٹیکس آمدن کے باجود ٹیکس رول پر موجود نہیں۔

اس حوالے سے ایک سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جون 2019 تک پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے پاس رجسٹرڈ ڈاکٹرز بشمول ڈینٹل سرجنز کی تعداد 2 لاکھ 58 ہزار 747 تھی‘ ہم زیادہ سے زیاہ ڈاکٹرز کو انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ کروانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ڈاکٹرز، سرجنز کی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں

ریجنل ٹیکس آفس (آر ٹی او) اسلام آباد نے اس مہم کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں موجود 40 ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی معلومات حاصل کرنے کے لیے نوٹس بھجوا کر کیا، اس ہسپتالوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 176 کے تحت نوٹسز بھیجے گئے۔

ان ہسپتالوں میں شفا انٹرنیشنل، معروف انٹرنیشنل، قائداعظم انٹرنیشنل، علی میڈیکل اور کلثوم انٹرنیشنل شامل ہیں۔

اسی طرح آر ٹی او راولپنڈی نے 127 نجی ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کو انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں رجسٹریشن کے لیے نوٹسز بھیجے جبکہ ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں مزید نوٹسز بھیجے جائیں گے۔

آڑ ٹی او پشاور نے ایک میڈیکل سینٹر کے مالک اور وہاں پریکٹس کرنے والے ڈاکٹرز کو نوٹسز بھجوائے، اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے خٹک میڈیکل سینٹر میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کو براہِ راست 25 نوٹسز بھیجے جبکہ جون 2019 میں بھی متعدد میڈیکل سینٹرز کو نوٹسز بھجوائے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'سندھ کے 76 ہزار سینیئر سرکاری افسران ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے'

دوسری جانب سرگودھا کے آر ٹی او اب تک 187 نوٹسز جاری کرچکے ہیں، جس میں سرگودھا میں 27 ڈاکٹرز، میانوالی میں 16، پیپلاں میں 10، بھکر میں 42، منڈی بہاالدین میں 17، جوہر آباد میں 60 اور بھلوال میں 15 ڈاکٹرز کو انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ کرانے کے لیے نوٹس بھیجے گئے۔

اسی طرح کراچی میں آر ٹی او نے 30 ہسپتالوں کو نوٹسز بھجوائے جبکہ ٹیکس حکام کا کہنا تھا کہ اس مہم کا دائرہ کار شہر کے دیگر ہسپتالوں تک وسیع کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ہسپتالوں سے حاصل ہونے والی معلومات کو ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی جانب سے جمع کروائی گئی ود ہولڈنگ ٹیکس کی تفصیلات سے موازنہ کیا جائے گا جس کے بعد ان ڈاکٹرز اور ہسپتالوں کے ملازمین کو براہِ راست نوٹسز بھجوائے جائیں گے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ ایف بی آر نے سال 2018 کے ٹیکس کے لیے پہلے ہی ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کی مدت بڑھا کر 2 اگست 2019 کردی تھی۔

انکم ٹیکس آرڈیننس کے مطابق وہ تمام افراد، جن کے پاس 500 مربع گز سے بڑا گھر یا 1000سی سی سے زائد کی کار موجود ہے، وہ ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے 32 لاکھ صارفین کا انکم اور سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف

ایف بی آر ملک میں 500 مربع گز سے بڑے مکانات اور 1000 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کے 80 لاکھ سے ایک کروڑ مالکان کی تفصیلات پہلے ہی مرتب کرچکا ہے جسے مختلف مراحل میں نوٹسز کے اجرا کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سال 2018 کے لیے ملک میں انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں تقریباً 7 لاکھ افراد کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد ملک میں ٹیکس گوشواروں کے حامل افراد کی تعداد 21 لاکھ 54 ہزار ہوچکی ہے جبکہ ایف بی آر سال 2019 میں اس تعداد کو 40 لاکھ تک پہنچانا چاہتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں