ہل میٹل سے مریم نواز کو رقم منتقلی کے شواہد نیب میں جمع کرادیے، شہزاد اکبر
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ انہوں نے قومی احتساب بیورو ( نیب ) کو سعودی عرب میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ (ایچ ایم ای) سے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کو بھیجے گئے ٹیلی گرافک ٹرانزیکشنز ( ٹی ٹی) کے شواہد جمع کروادیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ماضی میں عوام کو بے دردی سے لوٹا گیا، عوام غریب سے غریب تر اور حکمران امیر سے امیر تر ہوتے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے شہباز شریف اور ان کے خاندان کی ٹرانزیکشنز سامنے آئی تھیں جبکہ میں لندن کی عدالتوں میں جانے کو بے تاب ہوں لیکن مجھے ابھی تک وہاں سے کوئی خط تو نہیں ملا تاہم اب میں ایک اور ٹی ٹی سامنے لے آیا ہوں شاید یہ مجھے لندن لے جائے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ 90 کی دہائی میں ایک خاندان اقتدار میں آیا اور ایک ایسا قانون بنایا جس کے وجہ سے باہر سے آنے والی رقم پر ٹیکس کی مد میں زیادہ سوال جواب نہیں کیا جاسکتا تھا۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی منی لانڈرنگ سے متعلق مزید انکشافات کروں گا، شہزاد اکبر
معاون خصوصی نے کہا کہ اسی خاندان نے 90 کی دہائی میں خوب مال کمایا، کچھ چیزیں حدیبیہ پیپر مل سمیت دیگر معاملات میں سامنے آئیں، جن میں منی لانڈرنگ ہوتی رہی، اسی خاندان نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے پیسہ باہر بھجوایا اور اسی پیسے سے باہر جائیدادیں، محلات بنائے اور فیکٹریاں لگائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں زبانی نہیں کہہ رہا بلکہ یہ باتیں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے آچکی ہے اور یہ خاندان خاندان باہر بنائی ہوئی کسی بھی چیز کی منی ٹریل دینے سے محروم رہا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ سلمان شہباز کی 90 فیصد جائیداد ٹی ٹی پر بنی ہے، اسی طرح حمزہ شہباز کے اثاثے بھی ٹی ٹی پر چل رہے ہیں جن کا فائدہ شہباز شریف اٹھاتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اسی تمام عرصے میں پاناما کا معاملہ پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی آیا، جس سے بھونچال آگیا، اس پر سپریم کورٹ نے ایک جے آئی ٹی بنائی اور احتساب عدالت میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور العزیزیہ فلیگ شپ ریفرنس سامنے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کی خبر: شہباز شریف کبھی لندن کی عدالت نہیں جائیں گے، شہزاد اکبر
انہوں نے کہا کہ ہل میٹل کیس سے متعلق سامنے آیا کہ اس کے ظاہر کیے گئے منافع کی 85 فیصد رقم نواز شریف کو جاتی ہے اور رقم ملنے کے بعد نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کو تحفے میں دیتے ہیں، اسی کیس میں نواز شریف، حسن اور حسین نواز ملزم ہیں، نواز شریف تک کیس مکمل ہوچکا ہے اور انہیں اس میں 7 سال کی سزا ہوچکی ہے۔
معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹس میں مریم نواز کو رقم منتقلی کی نشاندہی ہوئی تھی لیکن بینکنگ ٹرانزیکشنز اور تفصیلات موجود نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ دستاویزات موجود ہیں، 2008 میں ہل میٹل سے مریم نواز کے مسلم کمرشل بینک کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی جس کے لیے اہم ترین دستاویز فارم آر بھی شامل ہے جس میں رقم منتقلی کا مقصد سرمایہ کاری بتایا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کی ٹی ٹی اور اس کے آر فارم پر بھی مریم نواز کے دستخط ہیں، ایک کروڑ 90 لاکھ روپے کی ایک اور ٹی ٹی مریم نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل کی جانب سے منتقل کی گئی یہ وہ رقم نہیں ہے جو نواز شریف نے مریم نواز کو تحفے میں دی بلکہ آر فارم کے مطابق مریم نواز نے کہا ہے کہ رقم سرمایہ کاری کی صورت میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ 70 لاکھ روپے کی ٹی ٹی مسلم کمرشل بینک میں آئی اور اس کا مقصد بھی سرمایہ کاری بتایا گیا، اس کے بعد 2016 میں جاتی امرا میں حبیب بینک کی شریف ایجوکیشن سٹی برانچ میں 99 لاکھ روپے کی ٹی ٹی بھی ہل میٹل سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ’برطانوی عدالت میں عمران خان، شہزاد اکبر کےخلاف ہتک عزت کا دعویٰ کریں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ ہل میٹل کیس احتساب عدالت نمبر 2 میں زیر التوا ہے اور ہم نے نیب کو اس سلسلے میں خط لکھ دیا ہے جبکہ یہ تمام ثبوت بھی جمع کروادیے ہیں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ نیب کو اضافی دستاویزاتی ثبوت جمع کرادیے ہیں، ہل میٹل متعلق جے آئی ٹی، سپریم کورٹ اور احتساب عدالت تینوں ایک بات کہتے ہیں کہ یہ جرم تھا اور اس کی آج تک کوئی منی ٹریل سامنے نہیں آئی کہ شریف خاندان نے ہل میٹل کیسے بنائی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم نے نیب کو بھجوادیا ہے کہ اس میں مزید کارروائی اور تحقیقات کی ضرورت ہے کہ اور کتنی ٹی ٹیز آئیں ہیں، یہ معاملہ نیب کی دسترس میں ہے اور اس میں جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ نیب نے کرنا ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ مزید تحقیقات کریں گے اور جو بھی قانونی چارہ جوئی درکار ہوگی کریں گے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں