کشمیر میں خوف اور بے یقینی کی فضا برقرار

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019

مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک کرفیو کے نفاذ کے باعث وادی میں خوف اور بے یقینی کی فضا برقرار ہے جبکہ کاروبارِ زندگی بھی معطل ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نتیجے میں انٹرنیٹ، موبائل فون سمیت لینڈ لائن سروسز معطل ہیں جس کے باعث کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ گیا ہے۔

وادی میں کرفیو کے باعث تعلیمی ادارے بند ہیں، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور لوگوں کو کام پر جانے سے روک دیا گیا۔

بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ہر گلی ہر موڑ پر بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار تعینات کر کے وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔

گزشتہ روز بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی کے سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ اور جموں اینڈ کشمیر پیپلز کانفرنس کے رہنماؤں سجاد لون اور عمران انصاری کو بھی حراست میں گرفتار کرلیا تھا۔

بھارتی حکومت نے گزشتہ روز صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

خصوصی آرٹیکل ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا، جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

کرفیو کے باعث کشمیری شہری گھروں میں محصور ہیں — فوٹو: اے ایف پی
کرفیو کے باعث کشمیری شہری گھروں میں محصور ہیں — فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک سخت کرفیو نافذ ہے — فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک سخت کرفیو نافذ ہے — فوٹو: اے ایف پی
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد وادی میں ہر جگہ سخت سیکیورٹی نافذ ہے — فوٹو: اے ایف پی
آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد وادی میں ہر جگہ سخت سیکیورٹی نافذ ہے — فوٹو: اے ایف پی
کرفیو کے باعث اکثر راستں کو باڑ لگا کر بند کیا گیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
کرفیو کے باعث اکثر راستں کو باڑ لگا کر بند کیا گیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کتردیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت تک کرفیو نافذ کتردیا ہے — فوٹو: اے ایف پی
مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ بھی کیا گیا پے — فوٹو: اے پی
مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ بھی کیا گیا پے — فوٹو: اے پی
وادی میں کرفیو کے باعث کاروبار زندگی معطل ہے — فوٹو: اے ایف پی
وادی میں کرفیو کے باعث کاروبار زندگی معطل ہے — فوٹو: اے ایف پی