شدید بارشوں سے کراچی میں سیلابی صورتحال

اپ ڈیٹ 13 اگست 2019

ملک کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں عید الاضحیٰ سے ایک روز قبل شروع ہونے والی شدید بارشوں سے شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔

کراچی میں 10 اور 11 اگست کو وقفے وقفے سے شدید بارش ہوئی اور شہر کے کچھ علاقوں میں 150 اور اس سے زائد ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

شدید بارشوں سے شہر کے کئی زیریں علاقے زیر آب آگئے اور گھروں، اسکولوں، ہسپتالوں اور مارکیٹوں میں پانی داخل ہونے سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسلادھار بارش، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق

شدید بارشوں سے جہاں کئی کئی علاقے زیر آب آگئے، وہیں شہر کی مصروف سڑکیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور لوگوں کو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے میں شدید دشواری کا سامنا رہا۔

مجموعی طور پر کراچی میں شدید بارشیں 11 اگست کی نصف شب کو تھم گئیں، تاہم 12 اگست کی صبح عیدالاضحیٰ کے اجتماعات کے موقع پر شہر میں کہیں کہیں ہلکی بارش ہوتی رہی۔

کراچی میں چند گھنٹوں کی شدید بارش کے بعد جہاں شہر میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، وہیں کئی علاقوں میں پانی میں لوگوں کے پھنس جانے کے بعد پاک فوج اور دیگر سماجی تنظیموں کے رضاکاروں نے ریسکیو آپریشن کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں بارش کا سلسلہ عید کے روز بھی جاری

شدید بارشوں کی وجہ سے جہاں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا، وہیں پانی جمع ہونے سے بجلی کے کھنبوں اور تاروں میں کرنٹ آنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں اور مجموعی طور پر شہر میں مختلف حادثات کے دوران 11 افراد جاں بحق ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والے افراد میں تین نوجوان دوست بھی شامل تھے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اگرچہ 12 اگست کو تیز بارش ہونے کا امکان نہیں، تاہم شہر میں وقفے وقفے سے ہلکی بارش ہوتی رہے گی اور 15 سے 16 اگست کے درمیان ایک بار پھر شہر میں شدید بارشیں ہونے کا امکان ہے۔

شدید بارشوں سے مصروف شاہراہیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں—فوٹو: ڈان نیوز
شدید بارشوں سے مصروف شاہراہیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں—فوٹو: ڈان نیوز
شدید بارشوں کا آغاز 10 اگست کو ہوا—فوٹو: اے ایف پی
شدید بارشوں کا آغاز 10 اگست کو ہوا—فوٹو: اے ایف پی
شدید بارشیں 11 اگست تک جاری رہیں—فوٹو: اے ایف پی
شدید بارشیں 11 اگست تک جاری رہیں—فوٹو: اے ایف پی
کئی علاقے زیر آب آنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے شہر کا دورہ بھی کیا—فوٹو: ڈان نیوز
کئی علاقے زیر آب آنے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے شہر کا دورہ بھی کیا—فوٹو: ڈان نیوز
کئی علاقوں میں گھر، مساجد اور مارکیٹیں بھی زیر آب آگئیں—فوٹو: اے ایف پی
کئی علاقوں میں گھر، مساجد اور مارکیٹیں بھی زیر آب آگئیں—فوٹو: اے ایف پی
یونیورسٹی روڈ پر بھی پانی جمع ہوگیا—فوٹو: ناصر اعجاز/ ٹوئٹر
یونیورسٹی روڈ پر بھی پانی جمع ہوگیا—فوٹو: ناصر اعجاز/ ٹوئٹر
لیاری ندی میں بھی نچلے درجے کی طغیانی دیکھی گئی—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
لیاری ندی میں بھی نچلے درجے کی طغیانی دیکھی گئی—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
کھارا در کے علاقے میں پولیس اہلکار لوگوں کی مدد کرتے دکھائی دیے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
کھارا در کے علاقے میں پولیس اہلکار لوگوں کی مدد کرتے دکھائی دیے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
قائد اعظم کی رہائش گاہ وزیر مینشن کے ارد گرد بھی پانی جمع ہوگیا—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
قائد اعظم کی رہائش گاہ وزیر مینشن کے ارد گرد بھی پانی جمع ہوگیا—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
ناتھا خان کے مقام پر ایئرپورٹ روڈ پر پانی جمع ہونے سے مسافر پریشان رہے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
ناتھا خان کے مقام پر ایئرپورٹ روڈ پر پانی جمع ہونے سے مسافر پریشان رہے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
بعض علاقوں میں رینجرز اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
بعض علاقوں میں رینجرز اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن شروع کیا—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
فوجی جوان بھی عوام کی خدمت کرتے دکھائی دیے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
فوجی جوان بھی عوام کی خدمت کرتے دکھائی دیے—فوٹو: ثمر عباس/ ٹوئٹر
بعض علاقوں میں 5 فٹ تک پانی جمع ہوگیا—فوٹو: عاصم جوفا/ ٹوئٹر
بعض علاقوں میں 5 فٹ تک پانی جمع ہوگیا—فوٹو: عاصم جوفا/ ٹوئٹر
شدید بارشوں سے ڈیفینس جیسے پوش علاقے میں بھی پانی کے تالاب کھڑے ہوگئے—فوٹو: بابر منظور میمن/ ٹوئٹر
شدید بارشوں سے ڈیفینس جیسے پوش علاقے میں بھی پانی کے تالاب کھڑے ہوگئے—فوٹو: بابر منظور میمن/ ٹوئٹر
سچل گوٹھ میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا—فوٹو: غازی حسین/ فیس بک
سچل گوٹھ میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا—فوٹو: غازی حسین/ فیس بک