جج ویڈیو کیس: ایف آئی اے کو قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کی ہدایت

شائع October 12, 2019
ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے ایف آئی اے  کے  خلاف درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے ایف آئی اے کے خلاف درخواست دائر کی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کو ویڈیو لیک کیس کی تحقیقات قانون کے مطابق کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ناصر بٹ کے رشتے داروں کی درخواست نمٹادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لیک کیس کے مرکزی کردار ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے ایف آئی اے کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ناصر بٹ کے بھتیجوں کی درخواست پر سماعت کرنے کے بعد معاملہ نمٹادیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے درخوست گزار کو تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی اور کہا کہ قانون کے مطابق یہ ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے رشتہ داروں کا 'ہراساں' کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع

درخواست گزار کے وکلا خالد محمود خان اور شائستہ تبسم نے دلائل دیے کہ ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ تحقیقات کی آڑ میں ناصر بٹ کے خاندان اور دوستوں کو ہراساں کررہا ہے۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر کو قانون کے مطابق سختی سے کیس سے نمٹنا چاہیے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’ ہر تفتیشی افسر پر منصفانہ، شفاف طریقے اور کسی غیر ضروری ہراساں کیے بغیر قانون سختی سے قانون کے مطابق تحقیقات کرنا لازم ہے‘۔

خیال رہے کہ ناصر بٹ کے رشتہ داروں نے ایف آئی اے کے خلاف درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ انہیں اور برطانیہ میں مقیم ناصر بٹ کے خاندان کے افراد کو ہراساں کررہا ہے۔

درخواست میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے ’صرف ناصر بٹ کے رشتے داروں کو ہراساں کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ہیڈکوارٹرز طلب کرنے کے بعد انہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعات عائد کردیں جو درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے ناصر بٹ کے خاندان کے ان افراد کو بھی ہراساں کررہا ہے جن کا کسی جرم کے ارتکاب سے کوئی لینا دینا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے بھتیجے، قریبی عزیز کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

درخواست گزاروں نے استدعا کی تھی کہ ایف آئی اے کو ہدایت کی جائے صرف ناصر بٹ کے رشتے دار ہونے کی بنیاد پر انہیں اور خاندان کے دیگر افراد کو ہراساں کرنے اور ان پر دباؤ ڈالنا بند کرے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر ناصر بٹ نے چند روز قبل احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کے خلاف شواہد جمع کروائے تھے۔

ناصر بٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے دستاویزات میں ان کے اور جج ارشد ملک کے درمیان گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں، بات چیت کی ویڈیو کم آڈیو ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ، درخواست گزار کا بیان حلفی، آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کی فرانزک رپورٹس اور دونوں افراد کے درمیان بات چیت کی اصل آڈیو اور ویڈیو-کم-آڈیو ریکارڈنگز کی کاپیوں پر مشتمل یو ایس بی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل

انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ مذکورہ دستاویزات کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کے ریکارڈ میں شامل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ ویڈیو میں موجود جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کو دباؤ کے تحت سزا سنانے کا اعتراف کیا تھا۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ایف آئی اے نے ناصر بٹ کے بھتیجے حمزہ بٹ اور قریبی عزیز شعیب کو بھی گرفتار کر نے کے بعد مقامی عدالت سے دونوں ملزمان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

واضح رہے کہ 7 ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ویڈیو لیک کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دوران تفتیش کوئی ثبوت نہ ملنے کی رپورٹ کے بعد 3 ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی کو رہا کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025