14 ماہ کے دوران ہونے والے بڑے ٹرین حادثات

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2019
آتشزدگی نے مزید بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
آتشزدگی نے مزید بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اگست 2018 سے وفاقی وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ہونے والے 7 بڑے ریلوے حادثات و واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ادارے کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

ان واقعات میں کہیں انسانی غفلت تھی تو کہیں ٹرین خود حادثات کا شکار ہوئیں لیکن ان سب کے باوجود ایسے واقعات کے سدباب کے لیے عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آئے۔

اگر گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے پر نظر ڈالیں تو 7 ایسے بڑے واقعات ہوئے جن میں درجنوں افراد جاں بحق و زخمی ہوئے جبکہ محکمے کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔

ان واقعات پر نظر ڈالیں تو 31 اکتوبر 2019 کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے کم از کم 65 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔

بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6 بجر 15 منٹ پر صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔

اس حادثے کی ابتدائی وجوہات کے بارے میں یہ کہا گیا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ رائے ونڈ جارہے تھے کہ اور ان کے پاس گیس سلینڈر موجود تھا، جس کے پھٹنے سے یہ واقعہ پیش آیا۔

تاہم جہاں ایک طرف گیس سلنڈر پھٹنے کو واقعے کی وجہ قرار دیا گیا تو وہیں یہ بات مدنظر رہے کہ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں سلنڈر لے جانے کی قطعاً اجازت نہیں۔

اب اس معاملے کی تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کس کی غفلت کے باعث مسافر ٹرین میں سلنڈر لے کر سوار ہوئے۔

رحیم یار خان کے قریب ہونے والے اس حادثے سے قبل 11 جولائی کو پنجاب کے علاقے صادق آباد میں ایک ٹرین حادثہ پیش آیا تھا۔

صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں تھیں، جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حادثے کی بھی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ 'حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے، غفلت برتنے والوں کومعاف نہیں کریں گے'۔

قبل ازیں 20 جون 2019 کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی۔

جون میں حادثے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
جون میں حادثے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

ٹرین اور مال گاڑی کی اس ٹکر کے نتیجے میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس حادثے سے ایک ماہ قبل 17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈعین کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔

اگرچہ خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم محکمے کو مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا جبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی تھی۔

وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ہی اپریل میں رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی حادثے کا شکار ہوئی اور اس کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔

پڈعین کے قریب مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
پڈعین کے قریب مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

مال بردار گاڑی پی کے اے 34 کی 13 بوگیاں پٹری سے اترنے سے محکمہ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ برس شیخ رشید کی جانب سے وفاقی وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ستمبر اور دسمبر میں حادثات ہوئے تھے۔

24 دسمبر 2018 کو ہونے والے حادثے میں فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھی۔

اس حادثے کے نتیجے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 27 ستمبر 2018 کو دادو میں سن کے قریب ٹرین کی 11 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔

11 بوگیوں کے پٹری سے اترنے سے 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جبکہ ٹرین کی آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں