امریکی ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی 2 قراردادیں منظور

اپ ڈیٹ 19 دسمبر 2019
امریکی صدر کے خلاف 2 قراردادیں منظور کی گئیں—فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر کے خلاف 2 قراردادیں منظور کی گئیں—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی ایوان نمائندگان میں باضابطہ طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا اور ان کے خلاف 2 قراردادیں منظور کرلی گئیں، جس کے بعد وہ امریکی تاریخ کے تیسرے چیف ایگزیکٹو بن گئے جو مواخذے کا سامنا کر رہے ہیں۔

امریکی خبررساں اداروں نے رپورٹ کیا کہ بہت زیادہ منقسم ایوان نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا تاریخی قدم اٹھایا اور ان پر اعلیٰ جرائم اور نامناسب رویے کا الزام لگایا گیا۔

مواخذے کی کارروائی کے دوران ایوان نمائندگان نے امریکی صدر کو ہٹانے کے لیے 2 (آرٹیکل) قراردادوں میں اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے معاملے پر ووٹنگ کی، جس کے بعد یہ معاملہ ٹرائل کے لیے سینیٹ میں بھیجا جائے گا جہاں آئندہ ماہ ٹرائل شروع ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے مواخذے کیلئے عائد الزامات ہاؤس کمیٹی سے منظور

مواخذے کے ووٹوں کے ذریعے 3 ماہ کی جمہوری تحقیقات کو آگے بڑھانے اور ان الزامات کی نشاندہی ہوئی کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین پر اپنے سیاسی حریفوں کی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالا جبکہ امریکی سیکیورٹی امداد اور وائٹ ہاؤس اجلاس کو روک لیا۔

ان دو قرار دادوں پر ووٹنگ کی بات کریں تو اختیارت کے غلط استعمال کی قرارداد کے حق میں 230 جبکہ مخالفت میں 197 ووٹ آئے، اس کے علاوہ کانگریس کو روکنے کے الزام کی قرارداد کے حق میں 229 اور مخالفت میں 198 ووٹ آئے اور اس نے پارٹی کو بڑے پیمانے پر منقسم کیا اور صرف 2 ڈیموکریٹس نے ان قراردادوں کے خلاف ووٹ دیا۔

ایوان نمائندگان میں مواخذے کی کارروائی کے آغاز کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ان امریکی صدور میں شامل ہوگئے جن پر اعلیٰ جرائم اور نامناسب رویے کے لیے ایوان کی جانب سے مواخذہ کیا گیا تھا۔

1868 میں امریکی صدر انڈریو جوہنسن اور 1998 میں صدر بل کلنٹسن 2 ایسے امریکی صدور تھے جنہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ 1974 میں امریکی صدر رچرڈ نکسن نے مواخذے کی کارروائی کے ایوان کے فلور تک پہنچنے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے مواخذے کی کارروائی سینیٹ میں کرنے کی خواہش ظاہر کردی

ان دونوں سابق امریکی صدور کو سینیٹ کی جانب سے بری کردیا گیا تھا جبکہ اس بات کا بھی بہت کم امکان ہے کہ ریپبلکن کی اکثریت میں موجود سینیٹ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹائے گی۔

سینیٹ ٹرائل جنوری میں شروع ہونے کا امکان

ایوان نمائندگان سے مواخذے کے بعد امریکی سینیٹ میں جنوری سے ٹرائل کا امکان ہے، جہاں سزا کے لیے 2 تہائی اکثریت کا ووٹ ہونا ضروری ہے۔

تاہم جہاں ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹس کے پاس اکثریت تھی وہی ایوان بالا (سینیٹ) میں امریکی صدر کی جماعت ریبپلکن کی اکثریت ہے۔

ڈیموکریٹس امریکا کے انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جس وقت امریکی ایوان نمائندگان میں امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی قراردادوں پر ووٹنگ ہورہی تھی اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ ریاست مشی گن میں ایک ریلی سے خطاب کررہے تھے۔

امریکا کی تاریخ میں مواخذے کا سامنا کرنےوالے تیسرے صدر بننے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’نینسی پیلوسی کے ڈیموکریٹس نے خود پر شرمندگی کا دائمی داغ لگوالیا ہے، یہ توہین ہے‘۔

ریلی کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر برہمی کا اظہار کیا، ان کی کوششوں کو ’ غیر قانونی ‘ قرار دیا اور ڈیموکریٹس پارٹی کو ووٹرز کے خلاف ’ شدید نفرت ‘ کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگایا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے خلاف ڈیموکریٹس نے مواخذے کیلئے باقاعدہ الزامات عائد کردیے

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ 3 سال تک جاری رہنے والی بظاہر تفتیش، فریب، دھوکا دہی کے بعد آج رات ایوان نمائندگان میں موجود ڈیموکریٹس لاکھوں محب وطن امریکیوں کے ووٹوں کو کالعدم قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس ’ امریکا کے انتخابات میں مداخلت کررہے ہیں اور ’ امریکی جمہوریت کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

ریلی سے قبل امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ بھی کیے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ ’ انتہائی بائیں بازو کی جماعت کی جانب سے ایسے سنگین جھوٹ، یہ امریکا پر حملہ ہے اور ری پبلکن پارٹی پر حملہ ہے‘۔

یاد رہے کہ 25 ستمبر 2019 کو ڈیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

بعدازاں 11 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں اپوزیشن کی جماعت ڈیموکریٹ کے رہنماؤں نے ایوان نمائندگان میں باقاعدہ طور پر الزامات کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

مواخذہ کیسے ہوتا ہے؟

مواخذے کا آغاز ایوان زیریں سے شروع ہوتا ہے جہاں بحث اور رائے دہی ہوتی ہے کہ آیا صدر کے خلاف مواخذے کی منظوری یا "مواخذے کے متن' کی منظوری دی جائے؟

سادہ اکثریت کی رائے دہی پر مواخذے کی منظوری ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مواخذہ کیا ہے اور ٹرمپ کے بے دخل ہونے کے امکان کیوں کم ہیں؟

قانونی ماہرین کے مطابق کہ آئین، ایوان قائدین کو یہ فیصلہ کرنے میں بڑے پیمانے پر اختیار دیتا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کس طرح شروع کی جائے۔

کیا سینیٹ ٹرائل کو مسترد کرسکتا ہے؟

اگر ایوان مواخذے کے متن کی منظوری دیتا ہے تو اس کے بعد سینیٹ میں ایک مقدمہ چلے گا۔

ایوان کے ممبران پراسیکیوٹرز کی حیثیت سے کام کریں گے اور سینیٹرز بطور جج اور امریکا کے چیف جسٹس صدارت کریں گے۔

صدر کو اجازت ہوگی کہ وہ اپنا وکلا ساتھ لائیں جو گواہ اور دستاویزات کی درخواست کرسکتا ہے۔

اگر ٹرمپ کو گھر جانا پڑا تو؟

کم از کم 20 ریپبلکن اور تمام ڈیموکریٹس اور آزاد امیدواروں کو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ووٹ دینا پڑے گا۔

اگر سینیٹ ٹرمپ کے خلاف سزا کا اعلان کرتا ہے تو ایسی صورت میں نائب صدر مائیک پینس بقیہ مدت کے لیے صدر بنیں گے جو 20 جنوری 2021 کو ختم ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں