سپریم کورٹ نے پی ایم ڈی سی کو چلانے کیلئے 11 رکنی ایڈہاک کونسل قائم کردی

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
وفاقی حکومت کی دائر درخواست پر محفوظ کردہ مختصر فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا —تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ
وفاقی حکومت کی دائر درخواست پر محفوظ کردہ مختصر فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا —تصویر: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو چلانے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل کی سربراہی میں 11 رکنی ایڈہاک کونسل قائم کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حافظ الدین احمد صدیقی کی بطور رجسٹرار بحالی کے خلاف وفاقی حکومت کی دائر درخواست پر محفوظ کردہ مختصر فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا۔

تحریری حکم کے مطابق اٹارنی جنرل نے ؤوقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ نے اس حقیقت کے باجود بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حافظ الدین احمد صدیقی کی بحالی کا فیصلہ سنایا کہ انہیں دوبارہ عہدے پر تعینات نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ جس قانون کے تحت ان کی تعیناتی ہوئی تھی وہ منسوخ ہوچکا اور اس کے خلاف اپیل بھی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پی ایم ڈی سی رجسٹرار کی بحالی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

چنانچہ جب عدالت نے یہ بات اٹارنی جنرل سے دریافت کی بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حافظ الدین احمد صدیقی کس طرح پی ایم ڈی سی کا رجسٹرار ہونے کا دعویٰ کرسکتے ہیں جبکہ وہ قانون ہی منسوخ ہوچکا ہے جس کے تحت ان کی تعیناتی ہوئی تھی۔

تو انہوں نے تسلیم کیا کہ کہ اس دعوے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں لہٰذا عدالت نے محسوس کیا کہ اس معاملے کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت نہیں۔

چنانچہ عدالت نے پٹیشن کو اپیل میں تبدیل کر کے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے 7 اپریل کو کیے گئے فیصلےکو کالعدم قرار دے دیا اور اس فیصلے کے تناظر میں ہائی کورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست بھی خارج ہوگئی۔

عدالت کی تشکیل دی گئی 11 رکنی ایڈہاک کونسل کے صدر سپریم کورٹ کے سابق جج اعجاز افصل خان ہوں گے جبکہ دیگر اراکین میں اٹارنی جنرل پاکستان، وفاقی سیکریٹری صحت، پاکستان کی مسلح افواج کے سرجن جنرل، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے وائس چانسلر، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، لاہور کے وائس چانسلر، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، کراچی کے وائس چانسلر، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی، پشاور کے وائس چانسلر، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ کے وائس چانسلر، شہید، ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر، ڈی مونٹمورینسی کالج آف ڈینٹسری، لاہور کے پرنسپل شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کو پی ایم ڈی سی کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم، تحریری فیصلہ جاری

عدالت نے حکم نامے میں ہدایت کی کہ جتنی جلد ممکن ہو نوتشکیل شدہ کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور اٹارنی جنرل کونسل کے صدر کی منظوری سے پہلے اجلاس کی تاریخ کریں۔

ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ کونسل کے صدر اراکین کی مشاورت سے کونسل کے رجسٹرار کا تقرر کریں گے۔

حکم نامے کے مطابق پی ایم ڈی سی کا تمام تر موجودہ ریکارڈ سیکریٹری صحت کے مجاز نمائندے کے حوالے کیا جائے۔

خیال رہے کہ 11 اپریل کو حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجسٹرار پی ایم ڈی سی کی بحالی کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اپیل میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پی ایم ڈی سی ختم کرنے سے متعلق آرڈیننس کو کالعدم قرار دے چکی ہے اور رجسٹرار کا تقرر اسی آرڈیننس کے تحت کیا گیا تھا۔

حکومت نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ جب آرڈیننس کالعدم ہوگیا تو رجسٹرار کیسے عہدے پر رہ سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: پی ایم ڈی سی بحال، پاکستان میڈیکل کمیشن تحلیل کرنے کا حکم

ساتھ ہی وفاق نے اپیل پر رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف متفرق درخواست بھی دائر کی تھی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی توہین عدالت کی کارروائی بھی عدالت عظمیٰ میں چیلنج کی تھی۔

پی ایم ڈی سی تنازع

خیال رہے کہ صدر عارف علوی نے 20 اکتوبر کو پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) آرڈیننس نافذ کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔

آرڈیننس کے نفاذ کے ساتھ ہی حکومت نے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس کی منظوری کے تناظر میں پاکستان کے تمام میڈیکل اور ڈینٹل ڈاکٹروں کی لائسنسنگ اور رجسٹریشن سے متعلق انتہائی اہم ریکارڈز اور میڈیکل اور ڈینٹل اداروں کی حفاظت کے لیے فوری ایکشن لیا تھا۔

جس کے بعد وزارت برائے قومی صحت (این ایچ ایس) نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے پاکستان میڈیکل کونسل کی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

بعدازاں 28 اکتوبر کو پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حفیظ الدین اور 31 ملازمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کونسل کو تحلیل کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

چنانچہ اس درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 11 فروری 2020 کو پی ایم ڈی سی اور اس کے تمام ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا

تاہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین نے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی، ملازمین نے مؤقف اپنایا تھا کہ پی ایم ڈی سی کی عمارت کو سیل کردیا گیا ہے اور ملازمین کو داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔

مذکورہ درخواست کی سماعت میں ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پی ایم ڈی سی کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ رجسٹرار پی ایم ڈی سی عہدے کا چارج سنبھال کر قانون کے مطابق فرائض سرانجام دیں اور کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں