لاک ڈاؤن وقت پر ہوتا تو کیسز کم ہوتے، خواجہ آصف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری احتیاطی تدابیر میں کمی اور سستی ہوتی رہے، جب کورونا وائرس سے چند اموات اور ہزار یا اس سے زیادہ متاثرین تھے تو ہم نے مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا اور جب اموات 100 یا ڈیڑھ سو تک پہنچیں تو ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ مئی کے تیسرے ہفتے میں یہ تعداد بڑھے گی اور جب مئی آیا تو ہم نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، یہ گومگو کی پالیسی ہے جو پچھلے دو ماہ سے ایک ایسی وبا سے لڑنے کے لیے بنائی گئی ہے جس نے ساری دنیا میں کہرم بپا کیا ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈاکر ظفرمرزا نے ایک بریفنگ میں کہا کہ 75 فیصد کیسز ایران سے آئے ہیں، 17 فیصد دیگر سفر کرنے والے اور 5 فیصد مقامی ہیں اور ابب شاہ محمود قریشی نے کہا کہ صحت کا محکمہ صوبوں کا ہے لیکن ایئرپورٹس میں تمام ملازمین اور صحت کا عملہ وفاقی حکومت کا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ظفر مرزا کے بقول 75 فیصد کا سیلاب جو بلوچستان میں آیا تو تفتان میں عملہ صوبائی حکومت کا نہیں تھا بلکہ وفاقی حکومت کا عملہ تھا، حکومت اس ایوان کو امیگریشن کی دستاویزات فراہم کرے کہ کتنے لوگ وہاں آئے اور کتنی دیر رہے۔
خبر کی مزید تفصیل یہاں پڑھیں۔











لائیو ٹی وی