افغان تنازع کا فوجی حل نہیں، سیاسی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں، عارف علوی

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2020
صدر مملکت عارف علوی اور افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی ملاقات کا ایک منظر— فوٹو بشکریہ نوید صدیقی
صدر مملکت عارف علوی اور افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی ملاقات کا ایک منظر— فوٹو بشکریہ نوید صدیقی

صدر مملکت عارف علوی نے افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان تنازع کا فوجی حل نہیں اور سیاسی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں۔

افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے آج صدر مملکت عارف علوی سے ایوان صدر میں ملاقات کی۔

صدر مملکت نے افغان امن عمل کی پیشرفت پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے افغانستان کی قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

صدر عارف علوی نے افغانستان کی زیر قیادت اور ان کے اپنے امن عمل کے لیے پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی کرائی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اور اس کا واحد حل سیاسی طریقے سے مذاکرات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن عمل میں پاکستان کے کردار کو عالمی برادری نے بھی سراہا اور دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کا انعقاد بارش کا پہلا قطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان کا سرپرست نہیں دوست بننا چاہتا ہے، وزیر خارجہ

عارف علوی نے کہا کہ افغان قیادت کو تعمیراتی انداز میں مل کر کام کرتے ہوئے اس تاریخی مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور ایک وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کو یقنی بنانا چاہیے۔

صدر مملکت نے یقین دہانی کرائی کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے افغان قوم جو بھی فیصلہ کرے گی، پاکستان اس فیصلے کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

صدر نے امن مذاکرات میں صبر اور استقامت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان عناصر پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو خطے میں امن کی واپسی دیکھنا نہیں چاہتے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ افغاستان میں امن پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ساتھ خطے کے لیے بھی اہم ہے تاکہ معاشی صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے عجلت میں غیرملکی انخلا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا، وزیراعظم

صدر مملکت نے افغان امن عمل میں مشکلات پیدا کرنے والے عناصر سے ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن نہ صرف خطے بلکہ پاکستان اور افغانستان کے معاشی مفاد میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کورونا وبا کے باوجود افغان ٹرانزٹ ٹریڈ آسان بنانے کے لیے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولے ہیں اور دونوں ممالک کو تجارت، ٹرانزٹ ٹریڈ اور عوامی رابطوں کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں ہسپتالوں، اسکولوں اور سڑکوں سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے مکمل کیے اور پاکستان افغان طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جو عناصر خطے میں امن نہیں چاہتے ان پر نگاہ رکھنی ہو گی، وزیر خارجہ

ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل کے چیئرمین کے طور پر پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر اسلام آباد میں موجود ہیں۔

اپنے تین روزہ دورے کے دوران انہوں نے پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں