دہشت گرد حملوں کا خدشہ، پاکستان نے سیکورٹی بڑھادی
اسلام آباد: پاکستانی سیکورٹی فورسز نے اسلام آباد کے قریب واقع مارگہ کی پہاڑیوں پر نفری بڑھادی ہے جبکہ ملک بھر میں بھی سیکورٹی الرٹ کردی گئی ہے۔
بی بی سی اردو ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سیکورٹی انجیلیجنس اداروں کی ایک رپورٹ کے بعد بڑھائی گئی ہے جس میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حملے ممکنہ طور پر پارلیمنٹ ہاؤس، پاکستان نیوی یا ایئر فورس کے ہیڈکوارٹرز پر ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں انٹیلیجنس اداروں کی جانب سے پاکستان طالبان کی ریکارڈ کی گئی ایک گفتگو کا ذکر کیا گیا ہے جس میں 'ولید بن طالب' ڈیرہ اسماعیل خان جیل حملے سے بڑھ کر کچھ کرنے کی بات کررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، طالب گفتگو کے دوران کہہ رہے ہیں کہ جیل حملے کے بعد 'بڑے گھروں' میں بھی کارروائی ہونی چاہئے۔
وزارت داخلہ نے اس پیغام میں بڑے گھروں کی تشریح پاکستان نیوی اور ایئر فورس کے ہیڈکوارٹرز اور پارلمینٹ ہاؤس کے طور پر کی ہے اور تحریک طالبان پاکستان ان کو ہدف بناسکتی ہے۔
القائدہ کی جانب سے ایک دھمکی کے بعد امریکہ نے بھی مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں ایک درجن سے زائد سفارت خانے بند کردیئے ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ 'ہم نے اسلام آباد کی سیکورٹی بڑھادی ہے خاص طور پر فیصل مسجد کے قریب جہاں پر حملے کا خدشہ ہے'
انہوں نے کہا کہ مرگلہ پہاڑیوں کی بھی سیکورٹی بڑھائی گئی ہے اور جگہ جگہ چوکیاں قائم کردی گئی ہیں۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے مفرور ہونے والے قیدیوں کو ان حملوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے’۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ' ‘وہ شارعَ دستور، ائیرپورٹ اور مسلح افواج کی تنصیبات، سفارت خانوں اور عالمی اداروں کے دفاتر کو ہدف بنا سکتے ہیں’۔
ہفتہ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور اڈیالہ جیل پر ممکنہ حملوں کی اطلاعات پران کی سیکورٹی بڑھا دی تھی۔
فوج اور رینجرز کے دستوں کی ائیر پورٹ کی عمارت پر تعیناتی دیکھ کر مسافروں میں بے چینی پھیل گئی تھی۔
اس کے علاوہ، ائیر پورٹ جانے والے تمام رستے بند کرنے اور ائیر پورٹ میں نجی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان، مصر اور لیبیا میں جیلیں توڑ کر بڑی تعداد میں قیدیوں کے فرار کے بعد ممکنہ حملوں کے خدشے کے پیش نظر انٹرپول نے ہفتے کو 190 رکن ممالک کو مشورہ دیا تھا کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں ۔
انٹرپول کا خیال ہے کہ تینوں ملکوں میں جیل توڑنے کے واقعات ایک دوسرے سے جڑے ہو سکتے ہیں۔
انٹرپول نے مزید کہا کہ وہ ان واقعات میں القاعدہ کے کردار کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔












لائیو ٹی وی