آمدن سے زائد اثاثے: کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
آمدن سے زائد اثاثے کے کیس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
آمدن سے زائد اثاثے کے کیس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پشاور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں طلب کیے جانے کے بعد پشاور ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے کہ ان کے خلاف نیب کی انکوائری بے بنیاد عزائم پر مبنی ہے کیونکہ وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے کئی مرتبہ پیش ہو کر متعدد مواقع پر تحقیقاتی افسران کی جانب سے طلب کی گئی تمام معلومات پیش کی گئیں لیکن اس کے بعد بھی چیئرمین نیب کی طرف سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ وہ مختلف مواقع پر نیب کی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے جبکہ انہیں ایک سوالنامے کے ساتھ 17 ستمبر 2020 کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا اور انہوں نے تفصیلی جواب کے ساتھ اسے واپس کردیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے طلبی کے نوٹس کی تعمیل میں 8 اکتوبر کو پشاور میں نیب کے ریجنل ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا تھا اور ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے سے متعلق انہیں ایک نوٹس دیا گیا تھا۔

سابق رکن قومی اسمبلی اور درخواست گزار نے کہا کہ انہیں نیب کی جانب سے فوری گرفتاری اور رسوائی کا خدشہ ہے لہٰذا انہوں نے ہائی کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کا استعمال کیا ہے تاکہ ان کے خلاف جاری آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات پر ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی جا سکے۔

یہ درخواست عبدالطیف آفریدی، بیرسٹر سید مدثر عامر، منظور خان خلیل اور بیرسٹر یٰسین رضا خان پر مشتمل وکلا کے ایک پینل کے ذریعے دائر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر انتخابات کی دوڑ سے بھی باہر

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے ایک شہری کی درخواست پر 2018 میں تحقیقات کے آغاز منظوری دے دی تھی جہاں درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنی آمدنی کے معلوم ذرائع سے زائد اثاثے رکھے ہوئے ہیں جو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت جرم ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 24 نے نیب چیئرمین کو تفتیش یا تفتیش کے دوران کسی شخص کی گرفتاری کی اجازت کا اختیار دیا ہے لیکن وہ طاقت جو مناسب تفتیش اور تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے اس کے سپرد کی گئی تھی اسے قانون کے دائرہ اختیار کے تحت استعمال کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار جب تمام ریکارڈ تفتیشی ٹیم کو فراہم کر دیا گیا تھا اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے تو اس کی گرفتاری کی ضرورت نہیں تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 24 کے تحت گرفتاری کا اختیار نہ تو کامل ہے اور نہ ہی آزاد ہے اور اسے قانون کے طے کردہ ضوابط کے تحت انصاف کے ساتھ ہی استعمال کرنا پڑتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 9 نے اعلان کیا ہے کہ درخواست گزار کو قانون میں دی گئی آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اشتعال انگیز تقاریر: کیپٹن(ر) صفدر کی درخواست ضمانت مسترد

کیپٹن ریٹارڈ صفدر نے کہا کہ اب اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں طے پایا ہے کہ کچھ ٹھوس اور مضبوط ثبوت یا شکایت کی عدم موجودگی میں نیب کو مبہم طلبی کے نوٹسز اور غیرضروری گرفتاریوں کے ذریعے شہریوں کو ہراساں کرنے اور اذیت دینے کا اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے سیاسی کیریئر کے دوران انہوں نے عام انتخابات سے قبل جولائی 2018 میں اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس بھی جمع کروائے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وہ ایک قابل احترام کنبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک کی خدمت میں بہت قابل احترام عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور ان کی گرفتاری سے لوگوں کی نظروں میں ان کی تذلیل ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں