حکومتی معاونین نے ’کراچی واقعے‘ پر تنازع کھڑا کردیا

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2020
پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں — فائل فوٹو:ڈان نیوز
پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہیں — فائل فوٹو:ڈان نیوز

لاہور: حکومت کے دو ترجمانوں کے بیانات نے ’کراچی واقعے‘ پر غیر ضروری تنازع کھڑا کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا کہ 'کراچی واقعے' کے بعد بحران سے نمٹے کے سلسلے میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو کال کی۔

تاہم ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے بیان کو فوری طور پر رد دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ٹوئٹ کیا کہ 'یہ فردوس صاحبہ کا ذاتی تجزیہ یاخیال ہوسکتا ہے یا پھر ان کا بیان آؤٹ آف کونٹیکسٹ چلا گیا ہے، ریکارڈ کی درستی کے لیے، یہ بات درست نہیں ہے'۔

اس سے قبل معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'کراچی واقعے' کی تحقیقات اور حتمی نتائج سے ثابت ہوا کہ پاک فوج ایک منظم فورس ہے۔

یہ بھہی پڑھیں: 'کیا آپ پوری پی ڈی ایم کو جیل میں ڈال سکتے ہیں؟

قائداعظم کے مزار کے تقدس کی پامالی کے نتیجے میں لیے گئے ایکشن کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاستی اداروں کو کسی بھی شخصیت کے زیرِ اثر نہیں ہونا چاہیے اور یہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ویژن اور منشور کے عین مطابق ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی آہ و بکا ظاہر کرتی ہے کہ وہ قومی وسائل کی لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کو چھپانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے سے مخلص نہیں ہیں اور یہ اپنے منافقانہ اقدامات سے ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں، 'اگر یہ ایک بیانیے پر اکٹھے نہیں ہوسکتے تو یہ کیسے اپنی تصوراتی منزل پر پہنچیں گے'۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف سے ملاقات نواز شریف یا مریم نواز کی درخواست پر نہیں کی، محمد زبیر

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت قیمتوں میں بڑھتے ہوئے اضافے کو کنٹرول کرنے پر کام کررہی ہے، منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور اُمید ہے کہ بہت جلد مہنگائی پر قابو پالیا جائے گا۔

دوسری جانب وزیر برائے ٹرانسپورٹ جہانزیب کچھی نے میڈیا کانفرنس میں اپنے محکمے کی کارکردگی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کو اس کی لاگت اور سبسڈی پر تحفظات ہونے کے باوجود مکمل کیا ہے کیونکہ اس منصوبے پر پہلے ہی عوام کا بہت سارا پیسہ لگ چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے تمام راستوں کو ڈیجیٹلائز کردیا ہے اور بدعنوانی کے سارے امکانات کو ختم کردیا ہے۔

اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت کے بڑے ٹرانسپورٹ منصوبوں کے لیے اپنی سیکیورٹی فورس تیار کرے گی، جس کے لیے ایک ہزار لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔


یہ خبر 13 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں