اسرائیل نے جنگ چھیڑنے کیلئے سائنس دان کو قتل کیا، ایرانی صدر

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2020
حسن روحانی نے اسرائیل پر پہلی مرتبہ براہ راست الزام عائد کیا — فائل/فوٹو: اے ایف پی
حسن روحانی نے اسرائیل پر پہلی مرتبہ براہ راست الزام عائد کیا — فائل/فوٹو: اے ایف پی

ایران کے صدر حسن روحانی نے ملک کے ایٹمی سائنس دان کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت کے آخری دنوں میں جنگ چھیڑنے کے لیے محسن فخری زادہ کو نشانہ بنایا گیا۔

خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے تہران میں پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ 2000 میں ملک کے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھنے والے سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل ہے، جس کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں جنگ شروع کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ قتل

ان کا کہنا تھا کہ 'اس قتل کے پیچھے صہیونی حکومت کا اصل مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں جنگ اور عدم استحکام کو وسعت دینا تھا'۔

حسن روحانی نے سائنس دان کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست اسرائیل پر الزامات عائد کیے اور اس کا بدلہ لینے کا عزم دہرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل کو اس طرح کے جارحانہ اقدامات کے وقت یا مقام کے تعین کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کی اجازت نہیں دے گا۔

دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی سائنس دان کے قتل پر لگنے والے الزامات سے متعلق تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

حسن روحانی کا 2015 میں عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ امریکا کی نئی انتظامیہ کے دوران حالات تبدیل ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ میزائل پروگرام اور علاقائی مسائل کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ مذاکرات کے معاملات بالکل نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری سائنسدان کے قتل کا 'سوچ سمجھ کر فیصلہ کن' جواب دیں گے، ایران

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے محسن فخری زادہ کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔

محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔

ایرانی میڈیا نے مسلح افواج کے بیان کے حوالے سے کہا تھا کہ 'بدقسمتی سے طبی ٹیم ان کی جان نہیں بچا سکی اور چند لمحے قبل محسن فخری زادہ نے کئی سالوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کرلیا'۔

مزید پڑھیں: جوہری سائنسدان کے قتل کیلئے اسرائیلی اسلحہ استعمال ہوا، ایرانی ٹی وی کا دعویٰ

محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے 'حتمی تجزیے' میں شامل تھا۔

بعد ازاں ایران کے اعلیٰ عہدیدار کے مشیر نے کہا تھا کہ ایران اپنے ایٹمی سائنسدان کی ہلاکت کا جواب دے گا۔

ایران کی اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ کمال خرازی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'بلا شبہ ایران شہید ہونے والے محسن فخری زادہ کے مجرموں کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دینے کا حق رکھتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں