افغانستان: قبرستان میں بم پھٹنے سے چودہ ہلاک

شائع August 8, 2013

اے ایف پی فوٹو --.
اے ایف پی فوٹو --.

کابل: ایک افغان قبرستان میں نصب بم پھٹنے سے 14 خواتین اور بچے ہلاک ہو گئے- ہلاک ہونے والے افراد عید الفطر کے دن اپنے عزیز کی قبر پر آئے تھے-

صوبہ ننگرہار کے گورنر کے ترجمان، احمد ضیاء عبدلزائی کے مطابق صوبے کے ایک دور افتادہ دیہاتی ضلع میں بم پھٹنے کا یہ واقعہ پیش آیا-

صوبہ ننگرہار اور اس کا دارلحکومت جلال آباد پچھلے ہفتے سے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی زد میں ہے-

عبدلزائی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عید کے پہلے دن اپنے عزیز و اقارب کی قبروں پر جانا اور فاتحہ پڑھنا ایک معمول ہے- مرنے والوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا-

انہوں نے مزید بتایا کہ تین خواتین اور ایک بچہ اس دھماکے میں زخمی ہوا ہے-

دوسری جانب صوبہ ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر زواک کے مطابق صوبہ ہلمند کے پولیس چیف، محمد حکیم انگار کے تین افغان باڈی گارڈز بھی ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں- ماہ جون میں بھی صوبہ ہلمند کے پولیس چیف کے کاروں پر ایک بارود بھری گاڑی ٹکرا کر ایک خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں تین افراد زخمی ہوئے تھے-

کرزئی کی طالبان سے جنگ بندی کی اپیل

ادھر، مسلم تہوار کے موقع پر افغان صدر حمد کرزئی نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک کر سیاسی عمل کا حصہ بنیں اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکت سے باز آ جائیں-

افغان صدر نے یہ بات مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے اختتام پر عید الفطر کی نماز پڑھنے کے بعد کہی- اس موقع پر انہوں نے افغان سیکورٹی فورسز کو بھی ان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا-

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ماہ رمضان میں بہت سے افغان سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے ہلاک ہوئے ہیں اور تشدد کا اب خاتمہ ہو جانا چاہئے-

انہوں نے طالبان سے کہا کہ خلیجی ریاست قطر میں اپنا آفس کھولنے کے بجائے وہ افغانستان میں کسی سیاسی پارٹی کی طرح اپنا آفس کھولیں-

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Aug 08, 2013 01:16pm
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند افغانستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ نیز یہ ملا عمر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو ہلاک نہ کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025