Dawnnews Television Logo

کیپیٹل ہل کیا ہے اور وہاں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

کیپیٹل ہل پر 6 اور 7 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےحامیوں نے دھاوا بول کر پرتشدد مظاہرے شروع کیے۔
اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021 01:12pm

پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگ 6 اور 7 جنوری 2021 کو اس وقت پریشان ہونا شروع ہوئے جب انہوں نے ایسی خبریں سنیں کہ کیپیٹل ہل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول دیا۔

7 جنوری کی صبح تک موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے بعد شروع ہونے والی کشیدگی کے باعث سے کم از کم 4 افراد ہلاک جب کہ 30 کے قریب زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا، 4 افراد ہلاک

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے اور وہاں پر ہونے والے مظاہروں کے بعد زیادہ تر افراد کے ذہنوں میں سوال اٹھا کہ آخر یہ کیپیٹل ہل کیا ہے اور وہاں پر مظاہرے کیوں کیے جا رہے ہیں؟

کیپیٹل ہل کیا ہے؟

کیپیٹل ہل دراصل ایک علاقے کا نام ہے—فوٹو: اے پی
کیپیٹل ہل دراصل ایک علاقے کا نام ہے—فوٹو: اے پی

عام لوگوں کا خیال ہے کہ کیپیٹل ہل کوئی اہم سرکاری عمارت ہے جو کسی پہاڑ پر واقع ہے، تاہم ایسا نہیں ہے۔

کیپیٹل ہل دراصل 5 کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ایک علاقہ ہے، جہاں پر اہم امریکی سرکاری عمارتیں موجود ہیں۔

کیپیٹل ہل امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے ضلع کولمبیا میں واقع ہے اور اسی علاقے کے اندر ہی امریکی ایوان نمائندگان، سینیٹ اور کانگریس کی عمارتیں موجود ہیں۔

امریکی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کیپیٹل ہل کے علاقے میں نہ صرف ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی عمارتیں موجود ہیں بلکہ وہاں پر سپریم کورٹ کی مرکزی عمارت بھی ہے۔

اسی علاقے میں لائبریری آف کانگریس سمیت دیگر امریکی حکومتی دفاتر اور تاریخی چرچ بھی موجود ہیں۔

اس پورے علاقے میں جہاں سرکاری دفاتر موجود ہیں، وہیں کچھ آبادی بھی رہائش پذیر ہے اور اندازے کے مطابق مذکورہ علاقے میں 40 ہزار افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں سے زیادہ تر سرکاری ملازم اور سرکاری رہائش گاہوں میں مقیم ہیں۔

کیپیٹل ہل میں مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 جنوری کے خطاب کے بعد وہاں مظاہرے شروع ہوئے—فوٹو: اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 جنوری کے خطاب کے بعد وہاں مظاہرے شروع ہوئے—فوٹو: اے پی

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل کے قریب اپنے حامیوں کے ایک چھوٹے ہجوم کو خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق غلط دعوے کیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈونڈ ٹرمپ نے حامیوں سے خطاب میں غلط دعوے کرتے ہوئے ان سے اس انداز میں خطاب کیا کہ ان کے حامی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے پر مجبور ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے حامیوں کو اپنی آخری اُمید قرار دیتے ہوئے اس طرح کا تاثر دیا کہ ان کے حامی چاہیں تو امریکی صدارتی انتخابات کو تبدیل کرنے کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ایسے بیان کے بعد ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر مظاہرے شروع کیے تو ان کے مزید حامی بھی آگئے اور مظاہرے جہاں بڑھتے گئے، وہیں پر تشدد بھی بن گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا مطالبہ تھا کہ الیکٹورل کالج امریکی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ایک ایسے وقت میں مظاہرہ کیا جب کہ کیپیٹل ہل میں موجود کانگریس کی عمارت میں مشترکہ اجلاس ہو رہا تھا اور کانگریس کو نومبر 2020 میں انتخابات جیتنے والے جوبائیڈن کی توثیق کرنی تھی۔

کیپیٹل ہل پر ہونے والے مظاہرے 7 جنوری کی صبح تک اس قدر پرتشدد ہوگئے کہ ان میں 4 افراد کے ہلاک اور 30 کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

اس طرح کے مظاہرے پہلی بار ہوئے ہیں؟

ماضی میں بھی کیپیٹل ہل میں مظاہرے ہو چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی
ماضی میں بھی کیپیٹل ہل میں مظاہرے ہو چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ کیپیٹل ہل کی 220 سالہ تاریخ میں اگرچہ ماضی میں بھی پرتشدد مظاہرے ہو چکے ہیں تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے مظاہرے اپنی نوعیت کے منفرد مظاہرے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیپیٹل ہل کے علاقے کے قیام کے محض 14 سال بعد یعنی 1814 میں بھی وہاں مظاہرے ہوئے اور اس وقت برطانوی فوج نے وہاں پر بمباری و فائرنگ شروع کردی تھی۔

مذکورہ واقعے کے بعد کیپیٹل ہل میں 1915 کو بھی مظاہرے اور پرتشدد واقعات ہوئے جس کے بعد 1954 میں بھی پیورٹو ریکو کے آزادی پسند رہنماؤں و کارکنان نے کیپیٹل ہل میں مظاہرے کیے تھے اور اس دوران خونریزی بھی ہوئی تھی۔

کیپیٹل ہل کے علاقے میں 1983 اور 1998 کے بعد 2013 میں بھی مظاہرے اور پرتشدد واقعات ہوئے جب کہ وہاں 220 سال کی تاریخ میں دیگر بھی چھوٹے، موٹے واقعات رپورٹ ہوئے۔

تاہم 6 اور 7 جنوری کو شروع ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے مظاہرے اور پر تشدد واقعات کو کیپیٹل ہل کی تاریخ کے بدترین مظاہرے قرار دیا جا رہا ہے، کیوں کہ مذکورہ مظاہروں میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے۔

مظاہروں سے امریکی صدارتی انتخابی نتائج پر فرق پڑے گا؟

اگرچہ مظاہروں کے بعد کانگریس کے اجلاس اور امریکی صدارتی انتخابات سے متعلق الیکٹورل کالج کے فیصلوں کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔

تاہم اس بات کے کوئی امکانات موجود نہیں کہ مظاہروں سے انتخابی نتائج پر فرق پڑے گا۔

امریکی تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ملتا کہ کسی طرح کے مظاہروں یا احتجاج سے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج پر کوئی فرق پڑا ہو۔

مظاہروں سے انتخابی نتائج پر فرق پڑنے کی اُمید نہیں ہے—فائل فوٹو: اے پی
مظاہروں سے انتخابی نتائج پر فرق پڑنے کی اُمید نہیں ہے—فائل فوٹو: اے پی