نئے کورونا وائرس کی وبا سب سے پہلے چین میں نمودار ہوئی تھی ، مگر اس نے بہت تیزی سے اس پر قابو پالیا تھا۔

مگر حالیہ دنوں میں چین میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مریضوں کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس نے حیران کن طور پر چند دنوں میں ڈیڑھ ہزار بستروں کا ہسپتال تعمیر کرکے پوری دنیا کو حیران کردیا ہے۔

16 جنوری کو صوبہ ہیبی کے شہر نانگونگ میں اس ہسپتال کی تعمیر کو 5 دن میں مکمل کیا گیا۔

یہ ہسپتال اس شہر میں ساڑھے 6 ہزار بستروں پر مشتمل 6 ہسپتالوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد کووڈ کے نئے مریضوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ چین نے 2020 میں جلد کورونا وائرس کی وبا کو کنٹرول کرلیا تھا مگر دسمبر سے وہاں نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اس وقت نانگونگ اور ہیبی کے صدر مقام شیجیاژوانگ میں کووڈ 19 کے 645 مریض زیرعلاج ہیں اور وہاں بھی 3 ہزار بستروں کے ایک ہسپتال کو تعمیر کیا جارہا ہے۔

ان تمام ہسپتالوں کو ایک ہفتے کے اندر مکمل کیا جائے گا۔

کورونا وائرس کے کیسز بیجنگ کے ساتھ ہیلونگجیانگ، لیاؤننگ اور سیچوان میں سامنے آئے ہیں۔

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق کیسز کے پھیلاؤ میں حالیہ اضافہ غیرمعمولی حد تک تیز ہے۔

کمیشن نے اپنے بیان میں کہا 'اس پھیلاؤ کو قابو پانا مشکل ہوگا، برادری کی سطح پر وائرس کا پھیلاؤ پہلے بھی وبا میں سامنے آیا تھا، تو اس کی روک تھام مشکل ہے'۔

نیشنل ہیلتھ کمیشن میں کورونا کی حالیہ لہر کا باعث بیرون ملک سے لوگوں یا اشیا کی آمد کو قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ انتظامی معاملات اور ورکرز کے تحفظ کے لیے ناقص اقدامات کو اس کی وجہ قرار دیا مگر تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

16 جنوری کو بیجنگ کی شہری حکومت نے بتایا کہ چینی دارالحکومت میں بیرون ملک سے آنے والے افراد کو 14 دن کے قرنطینہ کے بعد ایک ہفتہ اضافی طبی مانیٹرنگ کے عمل سے گزرنا ہوگا، تاہم اس کی بھی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

چین بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دورران کووڈ کے 130 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی، جن میں سے 90 کا تعلق ہیبی سے تھا۔

گزشتہ سال بھی ووہان میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد اسی طرح ہسپتالوں کی برق رفتاری سے تعمیر کی گئی تھی، مگر اس وقت پہلا ہسپتال 10 دن میں تعمیر کیا گیا تھا۔

15 جنوری کو شیجیاژوانگ میں ایک کروڑ سے زائد افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ ہوئے تھے۔

چین میں 8 ماہ کے طویل عرصے بعد کووڈ کے نتیجے میں پہلی ہلاکت 14 جنوری کو اس وقت ہوئی جب عالمی ادارہ صحت کی ٹیم وہاں وائرس کے ماخذ کی تحقیقات کے لیے پہنچی۔

وائرس کی نئی لہر کے بعد چین میں متعدد شہروں کو لاک ڈاؤن کرکے سفری پابندیوں کا نفاذ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں