نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی 56 سالہ ایشیائی و افریقی نژاد کمالا ہیرس نے 20 جنوری 2021 کو پہلی نائب امریکی خاتون صدر کا حلف اٹھا کر نئی تاریخ رقم کردی۔

کمالا ہیرس امریکی صدارتی نظام کی 230 سالہ تاریخ کی پہلی خاتون نائب امریکی صدر ہیں۔

ان سے قبل محض دو خواتین جیرالڈن فریرو کو ڈیموکریٹک پارٹی نے ہی تین دہائیاں قبل 1984 میں نائب امریکی صدر کا اُمیدوار منتخب کیا تھا جب کہ 2008 کے انتخابات میں ریپبلکن پارٹی نے سارہ پالن کو نائب صدارتی اُمیدوار نامزد کیا تھا۔

مذکورہ دونوں خواتین کی طرح سال 2016 میں امریکی تاریخ کی پہلی خاتون ہلیری کلنٹن نے امریکی صدر کا انتخاب لڑا تھا، مگر بدقسمتی سے تینوں خواتین کامیابی حاصل نہ کر پائیں۔

امریکی صدر اور نائب صدر کے انتخابات لڑ کر تاریخ رقم کرنے والی مذکورہ تینوں خواتین کے برعکس کمالا ہیرس نے انتخابات میں فتح حاصل کرکے نئی کامیابی حاصل کی۔

یہی نہیں بلکہ کمالا ہیرس وہ پہلی خاتون بھی بن گئیں جو پیدائشی امریکی نہیں ہیں بلکہ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق ایشیا اور افریقہ سے ہے۔

کمالا ہیرس نے 20 جنوری 2021 کو حلف اٹھایا—فوٹو: اے پی
کمالا ہیرس نے 20 جنوری 2021 کو حلف اٹھایا—فوٹو: اے پی

امریکی حکومتی ویب سائٹ کے مطابق کمالا ہیرس کی پیدائش 20 اکتوبر 1964 کو ریاست کیلی فورنیا کے شہر آکلینڈ میں ایشیائی ملک بھارت کی والدہ اور افریقی ملک جمیکا کے والد کے ہاں ہوئی۔

بزنس انسائیڈر کے مطابق کمالا ہیرس کی والدہ بھارتی نژاد تھیں جو کم عمری میں امریکا منتقل ہوگئی تھیں اور انہوں نے وہیں ایک افریقی شخص سے شادی کرلی۔

کمالا ہیرس کے والد کا تعلق افریقی ملک جمیکا سے تھا اور وہ بھی کم عمری میں اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکا منتقل ہوئے تھے۔

کمالا ہیرس کی والدہ شیاملا گوپالان محض 19 برس کی عمر میں امریکا منتقل ہوئی تھیں اور ان کا تعلق تامل ناڈو سے تھا۔

کمالا ہیرس کی والدہ بھارتی اور والد جمیکین تھے—فوٹو: کمالا ہیرس/ ویا لاس اینجلس ٹائمز
کمالا ہیرس کی والدہ بھارتی اور والد جمیکین تھے—فوٹو: کمالا ہیرس/ ویا لاس اینجلس ٹائمز

کمالا ہیرس کی والدہ سیاہ فام تھیں، اس لیے انہوں نے ایک سیاہ فام شخص سے ہی شادی کی، تاہم ان دونوں کی شادی زیادہ عرصے نہ چل سکی تھی اور جب کمالا ہیرس 10 سال کی بھی نہیں ہوئی تھیں تو ان کے درمیان طلاق ہوگئی۔

کمالا ہیرس کی والدہ ایک دہائی قبل 70 سال کی عمر میں چل بسی تھیں۔

کمالا ہیرس نے ابتدائی تعلیم آکلینڈ سے حاصل کرنے کے بعد 1986 میں ہاورڈ یونیورسٹی سے بی اے کیا جب کہ 1989 میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔

ایک سال بعد 1990 میں انہوں نے کیلی فورنیا بار میں شمولیت اختیار کی اور اسی سال سے لے کر 1998 تک انہوں نے کیلی فورنیا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔

کمالا ہیرس یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے قانون میں گریجوئیشن کرنے کے بعد—فائل فوٹو: کمالا ہیرس/ ویا لاس اینجلس ٹائمز
کمالا ہیرس یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے قانون میں گریجوئیشن کرنے کے بعد—فائل فوٹو: کمالا ہیرس/ ویا لاس اینجلس ٹائمز

بعد ازاں وہ سان فرانسسکو اٹارنی جنرل کے دفتر میں خدمات سر انجام دینے لگیں اور 2004 سے 2011 تک انہوں نے سان فرانسسکو اٹارنی جنرل کے عہدے پر خدمات سر انجام دیں۔

کمالا ہیرس نے 2016 میں سیاست میں باضابطہ طور پر شمولیت اختیار کی اور وہ اسی سال ہونے والے انتخابات میں کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹک کی پہلی سیاہ فام خاتون سینیٹر منتخب ہوئیں۔

انہوں نے بطور سینیٹر 3 جنوری 2017 سے لے کر 18 جنوری 2021 خدمات سر انجام دیں، جس کے بعد انہوں نے سینیٹ سے استعفیٰ دے کر 20 جنوری 2021 کو امریکا کی پہلی خاتون نائب امریکی صدر کا حلف اٹھایا۔

کمالا ہیرس نے 2014 میں ہم عمر قانون دان سے شادی کی—فوٹو: اے پی
کمالا ہیرس نے 2014 میں ہم عمر قانون دان سے شادی کی—فوٹو: اے پی

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کمالا ہیرس نے امریکی سپریم کورٹ کی پہلی لاطینی امریکی خاتون جج سے حلف لیا۔

کمالا ہیرس سے سپریم کورٹ کی 66 سالہ جج سونیا سوتومیئر نے حلف لیا، جنہیں سابق امریکی صدر براک اوباما نے 2009 میں جج تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

خواتین، ٹرانس جینڈرز، بچوں اور ہم جنس پرست افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کمالا ہیرس نے ہم عمر قانون دان ڈگلس کریج سے 2014 میں شادی کی۔

کمالا ہیرس نے جس شخص سے شادی کی، انہیں پہلی شادی سے دو بچے بھی تھے اور کمالا ہیرس نے ان کی پرورش بھی کی۔

کمالا ہیرس پہلی افریقی و ایشیائی نژاد خاتون ہیں جنہوں نےتاریخ رقم کی—فائل فوٹو: ٹائم میگزین
کمالا ہیرس پہلی افریقی و ایشیائی نژاد خاتون ہیں جنہوں نےتاریخ رقم کی—فائل فوٹو: ٹائم میگزین