جنوری میں تجارتی خسارہ 21 فیصد تک بڑھ گیا

شائع February 6, 2021
تجارتی خسارے میں 20.84 فیصد اضافہ ہوا—فائل فوٹو: ڈان
تجارتی خسارے میں 20.84 فیصد اضافہ ہوا—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: پاکستان کا تجارتی خسارہ بنیادی طور پر ڈیوٹی فری درآمدات میں اضافے کی وجہ سے جنوری میں 20.84 فیصد بڑھ کر 2 ارب 59 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 14 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسلسل دوسرے ماہ تجارتی خسارے میں اضافہ یہ تجویز کرتے ہیں کہ کھپت بحال ہورہی ہے، برآمدات میں اضافے کا مطلب عالمی معیشت میں بحالی اور مقامی پیداوار میں بہتری کا ہوسکتا ہے۔

مالی سال 2021 کے پہلے 7 ماہ (جولائی سے جنوری) کے دوران تجارتی خسارہ 8.24 فیصد بڑھ کر 14 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 13 ارب 82 کروڑ ڈالر تھا۔

اس سے قبل ملک کا تجارتی خسارہ مالی سال 2020 میں 31 ارب 82 کروڑ سے کم ہوکر 23 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مالی خسارہ بڑھ کر 11 کھرب 38 ارب روپے ہوگیا

ڈان کے پاس دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2020 سے ملک کی درآمدات میں اضافہ ہوا، دسمبر میں ڈیوٹی فری درآمدات کی مالیت میں 80 فیصد کا غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ جنوری میں یہ 30 فیصد تک اضافہ ہوا۔

جولائی سے جنوری 21-2020 میں ڈیوٹی فری درآمدات میں گزشتہ سال کے ڈالرز کے مقابلے 27 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، رواں سال کے 7 ماہ کے دوران مجموعی درآمدات میں ڈیوٹی فری درآمد کا حصہ 42 فیصد بڑھ گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 35 فیصد تھا۔

ڈیوٹی فری درآمدات میں اضافے کے نتیجے میں جنوری میں درآمدی بل سالانہ بنیادوں پر 14.68 فیصد تک بڑھ کر 4 ارب 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 4 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔

علاوہ ازیں ماہانہ بنیادوں پر جنوری میں درآمدات میں دسمبر کے مقابلے 5.59 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی۔

مالی سال 21 کے 7 ماہ میں مجموعی درآمدی بل 6.89 فیصد بڑھ کر 29 ارب 19 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 27 ارب 31 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔

مزید یہ کہ مالی سال 20 میں درآمدی بل میں 10 ارب 29 کروڑ ڈالر یا 18.78 فیصد کی واضھ کمی دیکھی گئی تھی اور یہ 44 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی تھی جو اس سے پہلے سال میں 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی۔

گزشتہ 2 برسوں میں درآمدات میں مسلسل کمی نے حکومت کو برآمدات میں کمی کے رجحان کے باوجود بیرونی اکاؤنٹس کو دیکھنے کے لیے کچھ جگہ فراہم کی تھی، تاہم درآمدات کے دوبارہ بڑھنا بیرونی طرف دباؤ کو بڑھا سکتا ہے۔

صنعتی ترقی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیوٹی فری درآمد کی مالیت میں اضافے کی وجہ رواں مالی سال میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور ایک سے زیادہ معقول ٹیرف کے اسٹرکچر کے تسلسل کے تناظر میں متعارف کروائی گئی مختلف استثنیٰ ہے۔

قیمت کے لحاظ سے رواں مالی سال کے 7 ماہ کے عرصے میں صنعتی ان پٹ سامان 323 ارب روپے تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 225 ارب روہے کے مقابلے 43.55 فیصد یا 98 ارب روپے زیادہ تھا۔

یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے صنعتی ان پٹ سامان میں اضافہ برآمدات پر مبنی یونٹس اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کی سہولت کے لیے فراہم کردہ مراعات اور چھوٹ کا نتیجہ ہے، ساتھ ہی یہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ کووڈ 19 کے جھٹکوں کے بعد صنعتی سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی برآمدات مسلسل چوتھے ماہ 2 ارب ڈالر سے زائد

ادھر مختلف چھوٹ کی ریجیمز میں مجموعی برآمدی قیمت پہلے 7 ماہ میں 987 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 825 ارب روپے تھی اور اس طرح یہ 13 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

برآمداتی رجحان

جنوری میں برآمدات گزشتہ سال کے اسی عرصے کے ایک ارب 97 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے 7.96 فیصد بڑھ کر 2 ارب 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

مالی سال 21 کے 7 ماہ میں برآمدات 5.5 فیصد بڑھ کر 14 ارب 23 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 13 ارب 49 کروڑ50 لاکھ ڈالر تھی۔

وزارت تجارت کے باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ جنوری میں جرسیز اور کارڈیگنز کی برآمدات میں ایک سال قبل کے مقابلے 72 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد بالترتیب دواسازی میں 55 فیصد، ٹی شرٹس میں 43 فیصد، پلاسٹکس میں 24 فیصد، خواتین کے کپڑوں میں 21 فیصد، ٹیکسٹائل میں 19 فیصد، ٹیکسٹائل میڈ اپس میں 11 فیصد، مردوں کے کپڑوں میں 8 فیصد اور چاول میں 7 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

تاہم برآمدات میں کمی کا رجحان زیادہ تر نان ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی درآمد میں دیکھا گیا اور مکئی کی برآمدات 82 فیصد، خام چمڑے کی 23 فیصد، کاٹن یارن 11 فیصد، کاٹن فیبرک 14 فیصد اور گوشت 5 فیصد تک کم ہوگئی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024