تصاویر: امریکا کی طویل ترین جنگ

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021

افغانستان میں 2001 میں شروع ہونے والی امریکا کی طویل ترین جنگ کا بالآخر اختتام ہوا جس کا آغاز 11 ستمبر کے حملوں کے بعد کیا گیا تھا۔

امریکا کی اس طویل جنگ میں افغانستان میں ہزاروں افراد کی جانیں قربان ہوئیں اور تقریباً 2 ہزار 400 امریکی بھی مارے گئے اور اس کے ساتھ ساتھ کھربوں ڈالرز کا بھاری نقصان بھی ہوا۔

افغانستان کی اس وقت کے سخت گیر حکمران طالبان چند ہفتوں میں ہی امریکی بمباری اور قبائلی جنگوں کی وجہ سے حکومت کھو بیٹھے۔

طالبان کی حکومت کے خاتمے کے ابتدائی دنوں میں خوشی کے ساتھ اپنی شیو بنانے والے افغان مرد اور خواتین خود کش بمباری کے طویل مہم میں داخل ہوگئے، جہاں بڑی تعداد میں عام لوگ مارے گئے اور طالبان غیر ملکی افواج کو پسپا کرتے ہوئے دوبارہ عروج پانے لگے۔

القاعدہ کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شروع ہونے والا مشن بان کے میزبان طالبان کے خلاف ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہوگیا اور خانہ جنگی اس قدر پھیل گئی کہ امریکی فوج اس پر قابو پانے میں ناکام ہوئی۔

11 نومبر 2009 کو امریکی فوج اور افغان نیشنل آرمی نے افغانستان کے صوبے خوست میں سپیرا کی پہاڑیوں میں کارروائی کی—فوٹو: اے ایف پی
11 نومبر 2009 کو امریکی فوج اور افغان نیشنل آرمی نے افغانستان کے صوبے خوست میں سپیرا کی پہاڑیوں میں کارروائی کی—فوٹو: اے ایف پی
14 دسمبر 2001 کو امریکا نے تورابورا کی پہاڑیوں پر القاعدہ کے خلاف بمباری کی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
14 دسمبر 2001 کو امریکا نے تورابورا کی پہاڑیوں پر القاعدہ کے خلاف بمباری کی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
15 اپریل 2011 کو امریکی فوج کنساس سے افغانستان روانہ ہوئے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
15 اپریل 2011 کو امریکی فوج کنساس سے افغانستان روانہ ہوئے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
16 مارچ 2010 کو ہلمند میں فوجی تربیتی مشن میں مصروف ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
16 مارچ 2010 کو ہلمند میں فوجی تربیتی مشن میں مصروف ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
2 مئی 2011 کو امریکی فوج القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی موت کی خبر ٹی وی پر دیکھ رہےہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
2 مئی 2011 کو امریکی فوج القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی موت کی خبر ٹی وی پر دیکھ رہےہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجی 20 مارچ 2010 کو ہلمند میں تصویر بنوا رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجی 20 مارچ 2010 کو ہلمند میں تصویر بنوا رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 29 نومبر 2018 کو افغانستان میں بگرام ایئربیس کا دورہ کیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 29 نومبر 2018 کو افغانستان میں بگرام ایئربیس کا دورہ کیا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
نیٹو اتحاد کے تحت افغانستان میں تعینات امریکی فوجی 13 اکتوبر 2012 کو لوگر صوبے میں دھماکے میں زخمی ہوا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
نیٹو اتحاد کے تحت افغانستان میں تعینات امریکی فوجی 13 اکتوبر 2012 کو لوگر صوبے میں دھماکے میں زخمی ہوا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
امریکی سی ایچ چینیوک ہیلی کاپٹر 12 مارچ 2002 کو بگرام ایئربیس پر امریکی فوجیوں کو اتار رہا ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی سی ایچ چینیوک ہیلی کاپٹر 12 مارچ 2002 کو بگرام ایئربیس پر امریکی فوجیوں کو اتار رہا ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
بگرام میں 20 مارچ 2002 کو اسلحے کے ڈپو میں دھماکا ہوا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
بگرام میں 20 مارچ 2002 کو اسلحے کے ڈپو میں دھماکا ہوا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجی صوبہ پکتیا میں 26 نومبر 2006 کو تربیت میں مصروف ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
امریکی فوجی صوبہ پکتیا میں 26 نومبر 2006 کو تربیت میں مصروف ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
امریکی فوجی 30 مارچ 2003 کو جنگ کے دوران مارے گئے اپنے ساتھی کی لاش امریکا روانہ کر رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجی 30 مارچ 2003 کو جنگ کے دوران مارے گئے اپنے ساتھی کی لاش امریکا روانہ کر رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکا کو افغانستان میں بھاری جانی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکا کو افغانستان میں بھاری جانی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی آٹھویں میرین رجمنٹ کے جوان 2 جولائی 2009 کو ہلمند میں کارروائی کے لیے ہیلی کاپٹر کی جانب بڑے رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی آٹھویں میرین رجمنٹ کے جوان 2 جولائی 2009 کو ہلمند میں کارروائی کے لیے ہیلی کاپٹر کی جانب بڑے رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
کابل میں 24 دسمبر 2013 کو امریکی فوجی کرسمس منا رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
کابل میں 24 دسمبر 2013 کو امریکی فوجی کرسمس منا رہے ہیں—فائل/فوٹو: اے ایف پی
طالبان اور امریکی فوجیوں کے درمیان 11 ستمبر 2010 کو ارغنداب ویلی میں لڑائی ہوئی جہاں طالبان نے حملہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
طالبان اور امریکی فوجیوں کے درمیان 11 ستمبر 2010 کو ارغنداب ویلی میں لڑائی ہوئی جہاں طالبان نے حملہ کیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجیوں کی 5 دسمبر 2006 کو لی گئی تصویر میں نائٹ وژن اسکوپ کے ذریعے پکتیا کے علاقے خوست کے قریب ایک کمپاونڈ کی تلاش کا منظر دکھایا گیا ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
امریکی فوجیوں کی 5 دسمبر 2006 کو لی گئی تصویر میں نائٹ وژن اسکوپ کے ذریعے پکتیا کے علاقے خوست کے قریب ایک کمپاونڈ کی تلاش کا منظر دکھایا گیا ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی