خیبرپختونخوا: جعلی نوٹیفکیشن کے ذریعے تبادلے پر 8 ڈاکٹرز برطرف

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2022
سیکریٹری نے کہا کہ کیسز اینٹی کرپشن کے حوالے کرنے کے لیے اب تک ہم کافی شواہد حاصل کر چکے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سیکریٹری نے کہا کہ کیسز اینٹی کرپشن کے حوالے کرنے کے لیے اب تک ہم کافی شواہد حاصل کر چکے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے جعلی اعلامیے کے ذریعے اپنی تقرر و تبادلے کرنے والے 8 ڈاکٹرز کے کنٹریکٹ منسوخ کرتے ہوئے کیس اینٹی کرپشن (اے سی ای) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری صحت محمد طاہر خان اورکزئی نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم ایسے دیگر اعلامیوں سے متعلق سخت تحقیقات کر رہے ہیں، دفتری ہدایات کی دوبارہ تصدیق کا کام دوبارہ شروع کردیا گیا ہے اور دیگر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کا عملہ اور دیگر محکموں کے ملازمین اس کارروائی میں ملوث ہیں جس کے تحت غیر قانونی طور پر محکمے کے علم میں لائے بغیر جعلی حکم نامے جاری کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیسز، اینٹی کرپشن کے حوالے کرنے کے لیے اب تک ہم کافی شواہد حاصل کرچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں اور نجی کلینکس میں دوسرے روز بھی ہڑتال

سیکریٹری صحت نے کہا کہ انہوں نے محکمے کے ڈائریکٹر انڈیپنڈنٹ یونٹ (آئی ایم یو) کو ہدایت جاری تھی کہ بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کریں اور اس کے مطابق رپورٹ جمع کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن اور غیر قانونی عمل کی کوئی گنجائش نہیں، تمام ملازمین کو منصفانہ تقرر و تبادلوں کے ذریعے موقع دیا جائے گا۔

آئی ایم یو کو لکھے گئے خط میں سیکریٹری آفس نے متعدد جعلی نوٹی فکیشنز کے حوالے سے مطلع کرتے ہوئے ملازمین کے کنٹریکٹ میں موجود قواعد و ضوابط کے تحت معاملے کی تحقیقات کرکے ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت جاری کی۔

یونٹ کو مزید ہدایت دی گئی ہے ملازمین کی پیشہ ورانہ اسناد، پاکستان میڈیکل کمیشن کی اسناد، حاضری، تقرر و تبادلوں کے حکم نامے اور متعلقہ ضلعی ہیلتھ افسران (ڈی ایچ اوز) سے حاصل کیے گئے سرٹیفیکٹ کی تصدیق بھی کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی کا آغاز گزشتہ ماہ ڈاکٹر کی شکایت پر کیا گیا، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے قبائلی ضلع خیبر، لنڈی کوتل کے تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال تبادلے کے لیے محکمہ صحت کے عہدیدار کو رشوت دی ہے۔

مزید پڑھیں: خاتون ڈاکٹر سے بدزبانی کے الزام میں ڈاکٹر برطرف، ینگ ڈاکٹرز کی حکومت پر تنقید

چارسدہ کے ضلعی ہیڈکوارٹرز ہسپتال کے ڈاکٹر سلمان خان نے گزشتہ ماہ تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا کہ جب ان کا تبادلہ لنڈی کوتل کے ہسپتال میں نہیں کیا گیا تو انہوں نے عہدیداران سے اپنی رقم واپس مانگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شریک حیات سے متعلق تبادلے کی پالیسی کے تحت اپنا تبادلہ لنڈی کوتل کروانا چاہتے تھے کیونکہ ان کی اہلیہ لنڈی کوتل میں میڈیکل افسر ہیں۔

ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایک عہدیدار کو 2 لاکھ، دوسرے کو 30 ہزار جبکہ دو ملازمین کو محکمہ صحت کو تجویز پیش کرنے کے لیے 20 ہزار روپے دیے۔

انہوں نے کہا کہ دو ملازمین شکایت درج کروانے پر انہیں 2 لاکھ اور 20 ہزار روپے واپس کر چکے ہیں، جبکہ دیگر ملازمین نے ان کی 70 ہزار روپے کی رقم واپس نہیں کی ہے اور وہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو مقدمہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ایک سینیئر ہیلتھ عہدیدار نے بتایا کہ ’ڈاکٹر کے والد سیکریٹری کے دفتر گئے تھے جہاں انہوں نے دھمکیوں کے پیش نظر ضلع سوات میں ڈاکٹر کا تبادلہ کرنے کی درخواست کی، تاہم جوڑے کو سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔'

تبصرے (0) بند ہیں