پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا پنجاب کے ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 جون 2022
عطاللہ تارڑ نے  ضمنی انتخابات میں حمایت  پر بلاول بھٹو، آصف زرداری کا شکریہ ادا کیا—فوٹو:ڈان نیوز
عطاللہ تارڑ نے ضمنی انتخابات میں حمایت پر بلاول بھٹو، آصف زرداری کا شکریہ ادا کیا—فوٹو:ڈان نیوز

حکمران اتحادی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پنجاب میں 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اسی سلسلے میں پیپلزپارٹی کے نامزد امیدواروں کو تمام 20 خالی نشستوں کے لیے اپنے نام واپس لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا اعلان گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے پنجاب کابینہ کے اراکین عطا اللہ تارڑ، ملک محمد احمد خان اور پی پی پی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر سید حسن مرتضیٰ نے پی پی پی سیکریٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

اس موقع پر صوبائی وزیر سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے وسیع تر قومی مفاد میں ضمنی انتخابات میں اپنے امیدوار دستبردار کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ان کی پارٹی آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے خلاف الیکشن میں حصہ لے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرادی، حمزہ شہباز کی ملاقات، پنجاب میں ضمنی انتخابات کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال

پیپلزپارٹی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ روز ایک پی پی پی رہنما نے بیان دیا تھا جس میں انہوں نے اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ن) کو اپنے وزرا کو قلمدان سونپنے لیکن مختلف حیلوں، بہانوں سے پی پی پی کے صوبائی کابینہ کے اراکین کو وزارتوں کے قلمدان سپرد کرنے میں تاخیر پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلزپارٹی کے رہنما کو یقین دلایا گیا کہ صوبائی بجٹ کی منظوری کے فوری بعد ان کی پارٹی کے وزرا کی وزارتوں کا اعلان کر دیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران عطاللہ تارڑ نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی حمایت کرنے پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا۔

عطاللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے اپنا کردار ادا نہ کیا ہوتا تو مسلم لیگ (ن) پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادکیلئے اپوزیشن کی اہم مشاورت، قیادت کی ملاقات طے

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کو نہ صرف الیکشن میں ساتھ لے کر چلیں گے بلکہ گورننس کے معاملات میں بھی ان کے ساتھ چلنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

انہوں نے وزیر داخلہ کے طور پر اعلان کیا کہ صوبے کے ضمنی انتخابات کے 20 حلقوں میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 144 کے تحت اسلحے کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی اور پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر کارروائی کی جائے گی جبکہ انتخابات میں حصہ لینے والے ہر امیدوار کے لیے 2 مسلح گارڈز یا ضرورت کے مطابق سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

اس موقع پر صوبائی وزیر قانون اور پارلیمانی امور ملک احمد خان نے دعویٰ کیا کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو تمام 20 حلقوں میں شکست ہوگی۔

صحافی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک اور صوبے کی معاشی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن موجودہ حکومت نے ریاست اور معیشت کو بچانے کو ترجیح دی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری اگلی حکومت بنانے کیلئے پُرامید

انہوں نے سابقہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری 8ماہ کے دوران عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیکس عائد نہیں کیے اور سبسڈی کا اعلان کیا جس سے معیشت تباہ ہوئی۔

ملک محمد احمد خان نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں رکاوٹیں ڈالنے اور اس کے بعد پنجاب اسملبی میں صوبائی بجٹ پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی قیادت کے اقدامات کوانتشار پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات سابق وزیراعظم عمران خان کی سیاست پر عدم اعتماد کا اظہار ثابت ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں