’شریف خاندان کے خلاف دستاویزی فلم کا نیٹ فلکس سے کوئی تعلق نہیں ہے‘
وزیراعظم شہباز شریف، ان کے بڑے بھائی نواز شریف اور ان کے اہل خانہ پر لگے کرپشن کے الزامات پر بنائی گئی دستاویزی فلم ’بند دروازے کے پیچھے‘ کے پروڈیوسر نے حال ہی میں بتایا کہ دستاویزی فلم کی پروڈکشن نیٹ فلکس کے ساتھ منسوب نہیں بلکہ یہ ایک آزادانہ پروڈکشن ہے۔
سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹرکی ایک پوسٹ میں متعدد صارفین نے دعویٰ کیا کہ شریف خاندان کی مبینہ ”کرپشن“ کے بارے میں دستاویزی فلم، امریکا میں قائم اسٹریمنگ سروس، نیٹ فلکس پر ریلیز کی جائے گی، لیکن نیٹ فلکس کے ترجمان نے غیرملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ کمپنی کا فلم کی پروڈکشن میں کوئی حصہ نہیں ہے، اسی طرح دستاویزی فلم کے پروڈیوسر نے بھی سوشل میڈیا دعوؤں کی تردید کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی مبینہ کرپشن پر دستاویزی فلم تیار
17 اکتوبر کو ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس کو 3 لاکھ صارفین کی جانب سے دیکھا جا چکا ہے، ویڈیو کو کئی صارفین ری ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کررہے تھے کہ دستاویزی فلم نیٹ فلکس کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
ٹوئٹر پوسٹ میں ایک صارف نے لکھا کہ نیٹ فلکس سیریز ’بند دروازوں کے پیچھے‘ جلد جاری ہوگی۔
ٹوئٹر پر ’بند دروازے کے پیچھے‘ کے عنوان سے زیر گردش ایک منٹ اور 41 سیکنڈ کی ویڈیو کلپ میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹوں پر غیر قانونی رقم منتقلی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
3 بار وزیراعظم پاکستان بننے والے نواز شریف، ان کے بھائی اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف سمیت شریف فیملی پر متعدد کرپشن کے مقدمات اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں لیکن شریف فیملی کی جانب سے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال 11 اپریل کو شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پیش کی گئی جس کے بعد انہیں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔
عمران خان کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد انہوں نے حکمران اتحاد کے خلاف سیاسی مہم شروع کی، پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) مومنٹ کو ہٹانے اور قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے عمران خان نے ملک بھر میں ریلی بھی نکالی تھی۔
دوسری جانب فیس بُک، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر متعد صارفین کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ شریف خاندان کی کرپشن کے خلاف فلم نیٹ فلکس کی جانب سے جاری کی جارہی ہے جسے 72 ہزار سے زائد افراد نے سوشل میڈیا پر دیکھ چکے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں تیمورخان جھگڑا، مومنہ باسط اور فیصل امین خان نے بھی ٹوئٹر پوسٹ کرتے ہوئے مذکورہ دعویٰ کیا تھا جہاں اس پلیٹ فارم پر بھی 28 ہزار افراد ویڈیو دیکھ چکے ہیں
سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں نے بھی ویڈیو کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے یہی دعویٰ کیا جسے 24 ہزار صارفین کی جانب دیکھا جاچکا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین یہ مان رہے ہیں کہ دستاویزی فلم نیٹ فلکس کی جانب سے تیار کی جارہی ہے۔
البتہ شریف فیملی کے حامیوں کی جانب سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ہمارے قائد کے بارے میں نیٹ فلکس دستاویزی فلم تیار کررہا ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ بین الاقوامی میڈیا نیٹ فلکس ہمارے رہنماؤں پر دستاویزی فلم تیار کررہے ہیں۔
تاہم نیٹ فلکس کے ترجمان نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ نیٹ فلکس کا دستاویزی فلم کو اپنی سروس میں شامل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
آزادانہ پروڈکشن
یوٹیوب چینل کی جانب سے دستاویزی فلم کی ویڈیو شئیر کی گئی جس میں لکھا گیا کہ 17 اکتوبر کو یوٹیوب چینل کی جانب سے ویڈیو شیئر کی گئی جس میں بتایا کہ دستاویزی فلم بنانے والی کمپنی آزاد پروڈکشن کمپنی ہے جو مالی جرائم اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے موضوعات پر فلم تیار کرتی ہے۔
ویڈیو میں لکھا تھا کہ ’بند دروازے کے پیچھے‘ دستاویزی فلم کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف ہے جو طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’شریف خاندان کے خلاف دستاویزی فلم بنانے والوں نے معذرت کی‘
دستاویزی فلم کے پروڈیوسر مائیکل آسولڈ نے کہا کہ دستاویزی فلم کا نیٹ فلکس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہم آزاد پی او وی کی دستاویزی فلمیں تیار کرتے ہیں، ہمارے پاس دستاویزی فلم آزادانہ طور پر تیار کی جاتی ہیں اور آزادانہ فنڈ فراہم کیے جاتے ہیں۔
دستاویزی فلم کی آفیشل ویب سائٹ ’کراؤڈ فنڈنگ پیج‘ سے منسلک ہے تاکہ اس کی پروڈکشن میں مدد مل سکے۔