حق دو تحریک کا مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں ’مسلح جدوجہد‘ کا عندیہ
حق دو تحریک کے چیئرمین مولانا ہدایت الرحمٰن نے خبردار کیا ہے کہ اگر گوادر کے مسائل کا حل نہ نکالا گیا تو وہ مسلح جدوجہد شروع کرنے میں نہیں ہچکچائیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ جن مطالبات کی وجہ سے انہوں نے گوادر میں طویل دھرنے دیے، اب تک وہ مسائل حل نہیں ہوسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ٹرالر مافیا‘ صوبے کے ساحلوں پر کام کر رہا ہے، جس کی وجہ سے مقامی مچھیروں کے روزگار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
ہدایت الرحمٰن، جو جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، نے اس بات پر زور دیا کہ فشریز اور دیگر اہم اتھارٹیز کی موجودگی کے با وجود یہ صورتحال جاری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کی پُرامن کوششوں کو نظر انداز کیا گیا تو وہ ’مسلح جدوجہد‘ کا سہارا لیں گے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے گوادر کے تقریباً 9 اضلاع اور دیگر شہروں میں پُرامن دھرنے دیے، جن کا مقصد ان ٹرالر مافیا کو بلوچستان کے سمندروں سے دور کرنا، اسمگلنگ کی روک تھام، غیر ضروری چوکیوں کا خاتمہ اور دوسرے اہم مسائل کی طرف متوجہ مرکوز کرانا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سابق وزیر اعلیٰ عبد القدوس بزنجو نے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ ٹرالر مافیا کو صوبے کے ساحلوں کو استعمال کرنے سے روکیں گے اور غیر ضروری چیک پوسٹس کا خاتمہ کروائیں گے لیکن تاحال اس معاہدے پر کوئی عمل در آمد نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم آئینی حدود میں رہ کر اپنی پُرامن کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ اس کا تعلق مقامی آبادی کی بقا سے ہے۔
حق دو تحریک کے چیئرمین کے مطابق انہوں نے اپنے مطالبات سے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو آگاہ کردیا ہے لیکن بدقسمتی سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سابق اور موجودہ دونوں حکومتوں نے ٹرالر مافیا سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور محکمہ فشریز پر ہر ٹرالر سے رشوت لینے کا الزام عائد کیا۔