عائشہ منزل آتشزدگی کی رپورٹ جاری، ’مال میں ہنگامی اخراج کا کوئی راستہ موجود نہ تھا‘
کراچی فائر بریگیڈ نے عائشہ منزل پر عرشی مال اور اپارٹمنٹس میں لگنے کے واقعے کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمارت میں ہنگامی اخراج کا کوئی راستہ موجود نہ تھا اور جب فائر بریگیڈ پہنچی تو آگ بہت زیادہ پھیل چکی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی فائر بریگیڈ نے فیڈرل بی ایریا عائشہ منزل کے قریب عرشی مال اور اپارٹمنٹس میں لگنے والی ہولناک آتشزدگی کی رپورٹ مرتب کرلی۔
محکمہ فائر بریگیڈ کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق جب فائر بریگیڈ کا عملہ پہنچا تو آگ بے قابو تھی اور مال میں ہنگامی اخراج کا نہ کوئی راستہ موجود تھا اور نہ ہی ایمرجنسی پاور بیک اپ تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عرشی مال اور عرشی ہائٹس میں فلیٹس اور فرنیچر، گارمنٹس، بیوٹی پارلرز اور ٹیلرز کی دکانیں تھیں تاہم اب تک اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ آگ کیسے لگی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ رپورٹ میں آگ لگنے کے حوالے سے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ عمارت کی بیسمنٹ میں موجود الیکٹرک پینل میں آگ لگی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ مال کے گراؤنڈ فلور پر 169 دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ میزانائن فلور کی 120 دکانوں میں سے صرف 30 دکانیں محفوظ رہیں، اسی طرح بیسمنٹ میں کھڑی دس گاڑیوں اور 20 موٹر سائیکلوں کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق عمارت میں پہلی سے چار منزل تک 76 فیلٹس میں سے دو فلیٹس مکمل طور پر جل کر تباہ اور ایک فلیٹ کو جزوی نقصان پہنچا، تیسری منزل کا ایک فلیٹ مکمل طور پر جل گیا جبکہ دوسری منزل کے دو فلیٹس آگ سے بری طرح متاثر ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت سے 500 رہائشیوں کو بحفاظت نکالا گیا، شاپنگ مال کی دکانوں سے چار افراد کی لاشیں نکالی گئیں جبکہ عرشی مال کے باہر کھڑی 18 موٹر سائیکلیں اور ایک کار جل کر تباہ ہو گئی۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا عائشہ منزل کے قریب عرشی مال اور اپارٹمنٹس میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی سے نہ صرف اربوں روپے مالیت کا سامان جل کر خاکستر ہوا بلکہ 5 افراد اپنی جان سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے تھے۔
گزشتہ روز سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے عمارت کو رہائش کے قابل قرار دے دیا تھا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی انسپکشن ٹیم کی سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل بینش شبیر نے متاثرہ عمارت کے دورے کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ عمارت مخدوش نہیں اور قابل رہائش ہے۔
دوسری جانب نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے عائشہ منزل پر عمارت میں آتشزدگی کے واقعے کا ذمے دار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر متعلقہ شہری اداروں اور ان کے افسران کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کی مکمل ناکامی کے ساتھ ساتھ مجرمانہ غفلت اور نااہلی کا نتیجہ ہے۔












لائیو ٹی وی