• KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

حکومت کا اسکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی طرف لانے کیلئے وظائف دینے کا فیصلہ

شائع May 16, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

وفاقی حکومت نے غریب اور پسماندہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے ’آؤٹ آف اسکول چلڈرن فنڈ‘ دینے کا فیصلہ کرلیا جب کہ اس سلسلے میں 25 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے اس کے علاوہ نیشنل ایجوکیشن ایمرجنسی پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی تجویز بھی سامنے آگئی ہے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹاسک فورس تعلیمی بحران پر قابو پانے کےلیے قومی و صوبائی کی حکمت عملی مرتب کرےگی، غریب بچوں کے خاندان کو مدد فراہم کرنے کے لیے پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ قائم کیاجائےگا۔

بنیظر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کےتعاون سے پسماندہ علاقوں کے اسکول میں پڑھنے والے بچوں کو کھانا فراہم کرنے کے لیے ’مڈ ڈے میل‘ پروگرام شروع کیاجائےگا۔

وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے مطابق منصوبہ کو وزیراعظم کی باضابطہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، وزارت کے حکام کے مطابق 2029 تک بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے بجٹ میں بتدریج اضافہ کرتے ہوئے جی ڈی پی کے 4 فیصد تک لانے پر غور کیا جائے گا۔

دریں اثنا وزارت وفاقی تعلیم صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کے لئے ملک بھر میں فاسٹ ٹریک پر قابل اساتذہ کی بھرتی شروع کرے گی۔

وزارت کے حکام نے بتایا کہ اسکول جانے والے بچوں کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے ایک جامع قومی غذائی پروگرام بھی شروع کیا جائے گا جس سے ان کی سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ کمیونٹی کی بنیاد پر تدریس کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

وزارت تعلیم کے حکام کے مطابق پاکستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ ملک کے پسماندہ اضلاع میں طلبہ کی پائیدار مالی مدد کے لیے قائم کیا جائے گا جس میں پسماندہ طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر وظائف کی فراہمی شامل ہے۔

دانش اسکول سسٹم کو صوبوں میں سینٹرز آف ایکسیلنس کے طور پر قائم کیا جائے گا جب کہ 60 ہزار طلبہ کو بین الاقوامی سرٹیفیکیشن کے ساتھ تربیت دینے کے لیے نیشنل اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

طلباء کے لیے تعلیمی وسائل/مواد اور ورچوئل لرننگ ماحول تک رسائی فراہم کرنے کے لئے ایک آن لائن تعلیمی پورٹل تیار کیا جائے گا۔

وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت وسیلہ تعلیم فنڈ کو مالی طور پر پسماندہ طلبہ تک بڑھانے کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کرے گی اور ملک کے قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سہولیات کو تقویت دینے کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ استعمال کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک ایس ای سی پی اور وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر تمام صوبوں میں مالیاتی خواندگی کو توسیع دے گا۔

وزارت کے حکام کے مطابق سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، آرٹس اینڈ میتھ میٹکس (سٹیم) کی تعلیم کے لیے مربوط نقطہ نظر کو فروغ دینے کے ساتھ تعلیم کے جدید معیارات کے مطابق اختراعی تعلیمی اقدامات کے لئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا، اسلام آباد میں تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، آج ایک انتہائی اہم تقریب یہاں ہو رہی ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے، قائدا عظم نے فرمایا تھا قوم کے لیے تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اسٹنٹنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پاکستان کا، مالی وسائل تعلیم کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس کا مسئلہ بھی درپیش ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حوصلے کا ہونا ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا تھا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے، ہم بیرونی دباؤ کے باوجود جوہری ملک بنے، دہشت گردی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر موڑنے کے لیے کئی موقع سامنے آئے ہیں، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہے۔

شہباز شریف نے بتایا تھا کہ ہم نے پنجاب میں 2008 سے 2018کے دوران جبری مشقت کاخاتمہ کیا اور بچوں سے مشقت کرانے والے والدین کو تعلیم کے لیے رقم دی، ساتھ ہی ہم نے محنت سے 10 ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا اور ان کے تعلیمی معیار کو بہتر کیا گیا، دانش اسکولوں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہاں غریب بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ قائم کیے ہیں، 2008 میں پنجاب میں ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، یہ ریجن کا سب سے بڑا تعلیم فنڈ تھا، یہ ان کے لیے تھا جن بچوں کے پاس اسکول جانے کے لیے وسائل نہیں تھے، ہم اس فنڈ میں ہر سال 20 لاکھ روپے مختص کرتے تھے اور اس کے تحت 4 لاکھ 50 ہزار طالب علموں کو اسکالر شپس دی گئیں، میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بچوں کے لیے تعلیمی وظائف اور یونیفارم کا بندوبست کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ بات میں پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہا، ہم لازمی 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کو اسکول میں داخلہ کرائیں گے، میں پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں، میں تمام وزرائے اعلی سے ملوں گا، تعلیم کے کردار نہیں بن سکتا، تعلیم کے بغیر انڈسٹری نہیں چل سکتی۔

یاد رہے کہ رواں سال کے شروع میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد بڑھ کر 2 کروڑ 62 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

وفاقی وزارت تعلیم کے ذیلی ادارے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن کی یونیسکو کے تعاون سے 2021 اور 2022 کے ڈیٹا پر تیار رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا نجاب میں ایک کروڑ 11 لاکھ، سندھ میں 76 لاکھ، خیبرپختونخوا میں 36 لاکھ، بلوچستان میں 31 لاکھ اور اسلام آباد میں 80 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسکول جانے کی عمر کے انتالیس فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، بلوچستان میں سب سے زیادہ 65 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں۔

ہائر سیکنڈری سطح پر 62 فیصد بچے، میٹرک سطح پر 40 فیصد، مڈل سطح پر 30 فیصد اور پرائمری سطح پر 36 فیصد بجے اسکول سے باہر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025