• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm

پنجاب کی سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف مقدمہ واپس لینے کی درخواست خیبرپختونخوا نے مسترد کردی

شائع September 5, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر پختونخواہ پولیس نے پشاور میں چھاپے کے دوران صوبائی محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ واپس لینے کے لیے پنجاب پولیس کی درخواستوں پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے، اس چھاپے کے دوران سی ٹی ڈی نے مبینہ طور پر ایک ٹھیکیدار کو اغوا کرنے کی کوشش کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹھیکیدار پیر محمد نے پولیس کو شکایت کی کہ وہ پشاور میں اپنے دفتر میں موجود تھے جب دو افراد، جن میں سے ایک نے اپنا تعارف ’میجر ضرار‘ کے طور پر کرایا، ان کے دفتر میں داخل ہوئے۔

ایف آئی آر کے مطابق میجر ضرار نے ٹھیکیدار کو بتایا کہ ایک کرنل باہر مین روڈ پر کھڑی کالی ویگو میں ان کا انتظار کر رہا ہے اور ان سے ملنا چاہتا ہے لیکن ٹھیکیدار نے ضرار کو بتایا کہ وہ اپنے دفتر کے اندر کرنل سے ملنے کو تیار ہے، لیکن باہر نہیں۔

پیر محمد نے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنا ویگو اندر لے آیا اور میں ان سے ملنے گیا، ضرار اور ایک اور شخص نے مجھے گاڑی کے اندر دھکیل دیا اور مجھے اغوا کرنے کی کوشش کی، لیکن میں نے مزاحمت کی، میرے دفتر میں موجود میرے رشتہ دار ان دونوں افراد کو زیر کرنے میں کامیاب رہے۔

بعد ازاں پولیس کو بلاکر ضرار کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جو بعد میں فیصل آباد سی ٹی ڈی کا اسسٹنٹ سب انسپکٹر سلیم خان نکلا جبکہ دوسرے شخص کی شناخت عثمان کے نام سے ہوئی ہے اور ان کا تعلق بھی اسی شعبہ سے ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے مقدمہ واپس لینے کی ناکام کوشش کی۔

ذرائع نے بتایا کہ یہاں تک کہ ایس ایس پی فیصل آباد نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی، لیکن ان کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) قاسم علی خان نے پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے اور عدالت میں پیش کرنے کے بعد وہ عدالتی تحویل میں ہیں۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، وہ اب عدالتی تحویل میں ہیں اور کیس واپس لینے کا امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی پولیس ایک دائرہ اختیار سے دوسرے دائرہ اختیار میں جاتی ہے تو مقامی پولیس کو مطلع کیا جانا چاہیے لیکن خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کو کبھی بھی چھاپے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکار اب تک اس ’پراسرار‘ چھاپے کے پیچھے محرکات کے بارے میں خاموش ہیں۔

اہلکار نے کہا کہ انہوں نے ہمیں صرف یہ بتایا کہ ٹھیکیدار پنجاب سی ٹی ڈی کو کیس کی تفتیش میں مطلوب تھا، لیکن وہ خیبرپختونخوا پولیس کے ساتھ تفصیلات بتانے سے گریزاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب سی ٹی ڈی حکام نے ٹھیکیدار کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ پیش نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024