اڈیالہ جیل کے قریب پی ٹی آئی احتجاج، عمران خان کی زیر حراست بہنیں و دیگر رہا، دھرنا ختم کر دیا

شائع April 8, 2025
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے اہل خانہ اور رہنماؤں کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے جیل کے قریب احتجاج اور پتھراؤ کیا گیا، پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں، عالیہ حمزہ، صاحبزادہ حامد رضا و دیگر کو حراست میں لینے کے بعد رہا کردیا، جنہوں نے دھرنا ختم کر دیا اور گھر روانہ ہوگئیں۔

ڈان نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کے دن عمران خان کی بہنیں، بشریٰ بی بی کے فیملی ممبران مہرالنسا، مبشرہ شیخ، پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، ظہیر عباس اڈیالہ پہنچ گئے۔

پی ٹی آئی وکلاء بیرسٹر علی ظفر،علی عمران شہزاد،حسنین سنبل، راجا متین اور خان عاقل خان بھی اڈیالہ پہنچے۔

عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، عظمی خان اورقاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔

گورکھپور ناکے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا، پولیس کی جانب سے دو بہنوں اور کزن قاسم نیازی کی بانی سے ملاقات کرانے کی آفر کی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کی فیملی نے پولیس کو جواب دیا کہ علیمہ خان کے بغیر ہم عمران خان سے ملاقات نہیں کریں گے، عمران خان کی بہنیں جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر گورکھپور ناکے پر موجود رہیں۔

راولپنڈی پولیس، خواتین اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری بھی گھورکپور ناکے پر پہنچی، جیل ذرائع نے بتایا کہ جیل انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت مل گئی۔

جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ نے عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی اجازت دی۔

پی ٹی آئی کی خاتون رہنما عالیہ حمزہ کو بھی گورکھپور ناکہ پر روک لیا گیا، اسی طرح ‏اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر کو بھی اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا، ان کے ہمراہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی بھی موجود تھے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، ملک عامر ڈوگر، زرتاج گل، میاں اظہر گورکھپور کے قریب پہنچ گئے، جہاں پولیس کی نفری بھی پہنچ گئی۔

پولیس نے 4 پی ٹی آئی کارکنان کا تحویل میں لے لیا، پولیس کے پہنچنے پر پی ٹی آئی کارکنان موقع سے بھاگ گئے۔

پی ٹی آئی کارکنان نے موقع سے بھاگنے کے دوران پولیس پر پتھر برسا دیے، تحویل میں لئے گئے پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس نے چھوڑ دیا، کارکنان کو موقع سے واپس جانے کی یقین دہانی پر چھوڑا گیا۔

عمر ایوب نے پولیس کو یقین دہانی کروائی کہ کارکنان موقع سے واپس جائیں گے

بعد ازاں، احتجاج کرنے پر گورکھپور ناکہ کے قریب گھورکپور ناکہ پر موجود بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت متعدد خواتین کارکنوں کو تحویل میں لے لیا گیا۔

اسی طرح تحویل میں لیے گئے افراد میں پی ٹی آئی ایم این اے شفقت اعوان، صاحبزادہ حامد رضا بھی شامل ہیں۔

دریں اثنا، گورکھ پور اسٹاپ سے تحویل میں لی گئی خواتین کو لےکر پولیس شاہ پور اسٹاپ پہنچی، پولیس وین میں موجود عمران کی بہنیں، صاحبزادہ حامد رضا اور قاسم خان نیازی سمیت پیٹرول پمپ پر روک دی گئ۔

عمران خان کی بہنوں کا گھر جانے سے انکار، باقاعدہ گرفتار کرنے کا مطالبہ

پولیس کی جانب سے تحویل میں لیے گئے تمام افراد اور خواتین کو گھر جانے کی آفر کی گئی، عمران خان کی بہنوں نے گھر جانے سے انکار کر دیا، باقاعدہ گرفتار کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

اس موقع پر پولیس وین پیٹرول پمپ پر موجود رہی،تحویل میں لی گئی تمام خواتین بھی وین میں موجود تھیں، ایس پی صدر ڈویژن نبیل کھوکھر بھی پٹرول پمپ پر پہنچ گئے۔

پولیس تحویل میں لی گئی خواتین سمیت گاڑی لے کر نجی شادی ہال پہنچ گئیں، تمام خواتین پولیس وین سے اتر کا شادی ہال کے لان میں بیٹھ گئیں، پولیس افسران بھی لان میں عمران خان کی بہنوں کے ساتھ نیچے بیٹھ گئے۔

شادی ہال کا مرکزی گیٹ بند کر دیا گیا،عام افراد کا داخلہ روک دیا گیا۔

دریں اثنا، علیمہ خان سمیت دیگر نے شادی ہال لان میں دھرنا دے دیا، پارٹی کارکنان شادی ہال کے باہر جمع ہوگے۔

کارکنان نے علیمہ خان سمیت دیگر افراد کو رہا کرنے کے لیے نعرے بازی کی، پولیس نے موقع پر موجود پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کروا دیا۔

پی ٹی آئی کارکنان پولیس کے آنے پر موقع سے بھاگ گئے جبکہ چند کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

بعد ازاں، عمران خان کی تینوں بہنوں نے دھرنا ختم کر دیا اور گھر کے لیے روانہ ہو گئیں۔

بہنیں اور کزن کافی دیر سے پولیس کے ساتھ شادی ہال کے لان میں موجود رہیں، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو پولیس سیکیورٹی میں شادی ہال سے روانہ کیا گیا۔

پولیس تحویل میں لی گئی تمام خواتین، عمران خان کی کزن صاحبزادہ حامد رضا،قاسم خان نیازی بھی ہمراہ ہیں, بانی پی ٹی آئی کی بہنیں گورکھپور کے راستہ موٹروے روانہ ہوئیں۔

پولیس نے گرفتار نہیں، تحویل میں لینے کا کہا، یہ غیر قانونی ہے، بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو ہوئے کہا کہ عمران خان کی بہنوں کو پولیس تحویل میں لینے کی مذمت کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اُن کی بہنوں کا حق اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی بینچ کا حکم تھا، سمجھ سے باہر ہے کہ عمران خان سے بہنوں کی ملاقات کیوں نہیں کروائی جارہی اور اس میں مسئلہ کیا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پولیس نے گرفتار نہیں کیا تحویل میں لینے کا کہا، تاہم یہ عمل غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، دو بار بہنوں کی بھائی سے ملاقات نہیں کروائی گئی، جس پر بیٹھنے کا اعلان کیا تھا۔

جس طرح بشریٰ بی بی کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت دی گئی ویسے ہی انہیں بھی ملنے دیا جائے، ہمارے کارکنان یا ساتھیوں نے پولیس پر کوئی پتھراؤ نہیں کیا، نہ ہی پی ٹی آئی نے دھرنے کی کوئی کال دی تھی۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم صرف علیمہ خان اور انکی بہنوں سے حمایت کے لیے آئے تھے۔

عمران خان سے بیرسٹر گوہر سمیت 6 رہنماؤں کی ملاقات

اڈیالہ جیل میں عمران خان سے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر سمیت 6 رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔

اڈیالہ جیل ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جس کے مطابق عمران خان نے عالیہ حمزہ ملک کو پنجاب میں تنظیمی فیصلوں میں فری ہینڈ دے دیا۔

کسے معطل کرنا ہے، کسے ذمہ داری سونپی جائے، خاتون رہنما عالیہ حمزہ مکمل بااختیار ہوں گی، سابق وزیراعظم نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سی پی او کا نوٹس

اڈیالہ روڈ پر صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے نوٹس لے لیا، ایس ایس پی آپریشنز کو واقعہ کی مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

سی پی او نے پولیس اہلکار زاہد کو فوری معطل کر نے کا حکم دے دیا، ناروا سلوک کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کر کے سخت سزا کا حکم دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی پولیس صحافی برادری کا احترام کرتی ہے، راولپنڈی پولیس کے صحافی برادری سے مثالی تعلقات ہیں، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔

لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود عمران خان سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی، سلمان اکرم راجا

ادھر، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بہنوں نورین بی بی اور عظمی بی بی نے علیمہ آپا کے بغیر عمران خان سے ملاقات سے انکار کر کے ثابت کیا کہ وہ مقتدرہ کی خواہشات کے تابع نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاش پارٹی کے ذمہ داران بھی ایسا کردار رکھتے، آج لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود خان صاحب سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی، افسوس۔

آج ملاقات کا دن تھا لیکن یہاں پولیس دیکھ لیں، عمر ایوب

ادھر، قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی جمعرات کو کورٹ آرڈرز کے ساتھ آئے تھے، ملک کی عدلیہ اور ججز تعین کرلیں کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں یا چھٹی کرکے گھر چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا ملک میں عدل نہ ہو، آئین و قانون نہ ہو، آج ملاقات کا دن تھا لیکن یہاں پولیس دیکھ لیں، اس وقت ملک میں آئین وقانون نہیں۔

عمر ایاب نے مزید کہا کہ جیل قانون کے مطابق قیدی کے حقوق ہیں، عمران خان کو عید کے دن نماز نہیں پڑھنے دی گئی، بانی پی ٹی آئی کو تین ماہ سے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی گئی، سیاسی رفقا سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) والے کہتے ہیں کہ عمران خان معافی مانگ لیں تو سارا معاملہ ختم ہو جائے گا،اس سے ظاہر ہے یہ سیاسی معاملہ ہے، بانی پی ٹی آئی بھاگتے ہیں نہ ڈیل اور ڈھیل مانگتے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پارلمنٹ کے اندر وبایر جہدوجہد جاری رکھیں گے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ اختر مینگل اور ساتھیوں پر کل اندھا دھند فائرنگ کی گئی، گندم کا بحران دیکھ لیں، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔

سیاسی کارکنوں کو دہشتگرد سمجھنا چھوڑ دیں، زرتاج گل

پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سب کو پتا ہے، عمران خان بے گناہ اسیر ہیں، انہوں نے سب پی ڈی ایم کو اکیلے ہرایا اسی لیے جیل میں بند کر رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور دوسرا فیملی کو ملاقات نہیں کرنے دے رہے، جن کے نام عمران خان دیتے ہیں، ان کو جیل کے باہر کھڑا رکھا جاتا ہے، خدا کا واسطہ کے سیاسی کارکنوں کو دہشتگرد سمجھنا چھوڑ دیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ بار بار توہین عدالت کی جا رہی ہے، فارم 47کی حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے، ہم پرامن یہاں کھڑے ہیں گزارش ہے فیملی کو ملاقات کرنے دیں اور اس بحران ہو ختم کریں۔

کارٹون

کارٹون : 15 جون 2025
کارٹون : 14 جون 2025