ایرانی وزیرخارجہ کا دورہ ماسکو، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوگا
ایران کے وزیر خارجہ رواں ہفتے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے اتحادی ملک روس کا دورہ کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق یہ پیش رفت روم میں شیڈول ایران کے جوہری پروگرام پر تہران۔امریکا بات چیت سے قبل سامنے آئی ہے۔
واضح رہے کہ 12 اپریل کو عباس عراقچی نے عمان میں مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کے ساتھ بات چیت کی تھی، جو 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد سے اعلیٰ ترین سطح کے مذاکرات تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا تھا، جس میں جوہری مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا تھا اور تہران کے انکار کرنے کی صورت میں ممکنہ فوجی کارروائی کا انتباہ دیا تھا۔
امریکا سمیت مغربی ممالک طویل عرصے سے ایران پر جوہری ہتھیاروں کے حصول کا شبہ کرتے رہے ہیں، تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے، اور کہتا ہے کہ اس کا پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
روس، ایران کا قریبی اتحادی اور 2015 کے معاہدے کا فریق ہے جبکہ چین نے حالیہ ہفتوں میں تہران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر بات چیت کی ہے۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسمعٰیل بقائی نے کہا کہ عباس عراقچی ہفتے کے آخر میں ماسکو کا دورہ کریں گے، مزید کہنا تھا کہ یہ سفر پہلے سے طے شدہ ہے اور ’مسقط مذاکرات سے متعلق تازہ ترین پیش رفت پر بات کرنے کا ایک موقع‘ ہوگا۔
ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریا زاخارووا نے اس دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عباس عراقچی اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے۔
ایران اور امریکا نے الگ الگ ہفتہ کی بات چیت کو ’تعمیری‘ قرار دیا۔

ماسکو نے ایران-امریکا مذاکرات کا خیرمقدم کیا اور سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ فوجی تصادم ایک ’عالمی تباہی‘ ہو گا۔
ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور ہفتہ (19 اپریل) کو طے ہے، ایران نے ابھی تک اس مقام کی تصدیق نہیں کی، لیکن اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے بتایا کہ روم نے مذاکرات کی میزبانی کی درخواست کا ’مثبت جواب‘ دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم جو کچھ بھی کرنا پڑے وہ کرنے کو تیار ہیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اطلاع دی ہے کہ ان کا انعقاد یورپ میں کیا جائے گا۔
اسمعٰیل بقائی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا اگلا سیٹ عمانی ثالثی کے ساتھ بالواسطہ طور پر جاری رہے گا، مزید کہا کہ براہ راست بات چیت مؤثر اور مفید نہیں۔
انہوں نے پہلے کہا تھا کہ آئندہ مذاکرات کا واحد محور ’جوہری مسئلہ اور پابندیوں کا خاتمہ‘ ہو گا، اور ایران کسی دوسرے معاملے پر امریکی فریق کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔












لائیو ٹی وی