پاکستانی فضائی حدود کی بندش: انڈین ایئرلائنز نے پائلٹوں کے کام اور آرام کے اوقات بڑھادیے
بھارت کی ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئر انڈیا کو طویل فاصلے کے روٹس پر پائلٹس کے لیے زیادہ سے زیادہ کام کے اوقات اور آرام کی مدت کو عارضی طور پر بڑھانے کی اجازت دے دی ہے تاکہ ایئر لائن کو پاکستان کی فضائی حدود پر عائد پابندی سے نمٹا جاسکے۔
میمو کے مطابق یہ استثنیٰ 30 اپریل سے شروع ہونے والے تقریباً 2 ہفتوں کے لیے ہے اور اس کا اطلاق ایئربس اور بوئنگ کے طویل فاصلے تک سفر کرنے والے جیٹ طیاروں پر ہوگا۔
اس معاملے سے آگاہ ایک ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ یہ استثنیٰ اس وقت دیا گیا ہے جب اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جا رہا ہے۔
میمو میں بتایا گیا ہے کہ استثنیٰ سے پائلٹس اور کیبن کریو کے لیے زیادہ سے زیادہ فلائٹ ڈیوٹی کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا جو عام طور پر ڈیوٹی کے لیے رپورٹ کرنے اور پرواز سے متعلق سرگرمیوں کے اختتام کے درمیان کا وقت ہوتا ہے۔
گزشتہ ہفتے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد بھارتی ایئرلائنز کو ایندھن کے اخراجات میں اضافے اور طویل سفر کے اوقات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان نے گزشتہ ہفتے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے جمعرات کو خبر دی تھی کہ اگر پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال پر عائد پابندی ایک سال تک برقرار رہتی ہے تو ایئر انڈیا کو تقریبا 60 کروڑ ڈالر کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پائلٹس کو بھیجے گئے میمو کے مطابق 12 گھنٹے تک کی پرواز کے لیے پائلٹ فلائٹ ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ مدت گزشتہ 14 گھنٹوں کے مقابلے میں اب 16 گھنٹے ہے جبکہ 14 گھنٹے سے زیادہ کی پروازوں کے لیے ڈیوٹی کی مدت 22 گھنٹے کے بجائے 24 گھنٹے ہو گئی ہے۔
موجودہ حدود میں عملے کے لئے بالترتیب 4 گھنٹے اور 12 گھنٹے کے اضافی آرام کی مدت کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔
اس میمو کے بارے میں پہلے اکنامک ٹائمز اخبار نے رپورٹ کیا تھا، جس نے پائلٹوں میں کام کے بوجھ میں اضافے کے بارے میں تشویش پیدا کردی ہے، ایک ایسے وقت میں جب بھارت میں ہوائی سفر میں تیزی آ رہی ہے، ایئر انڈیا کے ایک پائلٹ نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ انتہائی اقدامات تھے۔
اس معاملے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ڈی جی سی اے ایئرلائنز کے ساتھ باقاعدگی سے بات چیت کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پائلٹس اور کیبن کریو پر زیادہ بوجھ نہ پڑے، پائلٹ اور ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے سے انکار کردیا کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔












لائیو ٹی وی