• KHI: Partly Cloudy 21.4°C
  • LHR: Clear 14.3°C
  • ISB: Clear 10.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 21.4°C
  • LHR: Clear 14.3°C
  • ISB: Clear 10.4°C

سخت مالیاتی نظم و ضبط سے پرائمری سرپلس ممکن ہوا، وزیرخزانہ

شائع May 2, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سخت مالیاتی نظم و ضبط اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مضبوط رابطہ کاری کو پرائمری سرپلس کے حصول کا سبب قرار دیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جمعہ کو جاری ایک بیان کے مطابق، گزشتہ نومبر میں بلند ترین شرح سود اور ریکارڈ پٹرولیم لیوی کی آمدنی (دونوں غیر ٹیکس ذرائع) کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کا منافع غیرمعمولی رہا جس سے 24 برسوں میں پہلی بار بجٹ خسارے کو مالیاتی سرپلس میں تبدیل کرنے میں مدد ملی۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سخت مالیاتی نظم و ضبط اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مضبوط رابطہ کاری کو پرائمری سرپلس کے حصول کا سبب قرار دیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ محمد اورنگزیب نے اپنی ٹیم کے ساتھ آج ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے نمائندوں کے ساتھ زوم میٹنگ کی، جو کہ پاکستان کی ’ خودمختار درجہ بندی ’ کے جاری جائزے کا حصہ تھی۔

وزارت خزانہ کے مطابق، ’اجلاس کے دوران، وزیر خزانہ نے حکومت کے میکرو اکنامک اصلاحاتی ایجنڈے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر اور برآمدات کو فروغ دے کر پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

انہوں نے ٹیکسیشن، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز)، نجکاری، پبلک فنانس مینجمنٹ، سرکاری افعال کو مناسب سائز دینے اور زیادہ فعال قرض کے انتظام کی حکمت عملی سمیت اہم شعبوں میں اصلاحات کے تسلسل پر زور دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پورے سال کے دوران افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) مثبت رہا، جس سے مجموعی اقتصادی استحکام میں مدد ملی۔

وزارت خزانہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیرخزانہ نے انہوں نے پرائمری بیلنس اور کرنٹ اکاؤنٹ دونوں میں سرپلس کے حصول کو بڑے سنگ میل کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کے بہتر ہوتے بنیادی اشاریوں کا بھی تذکرہ کیا۔

بیان میں وزیر خزانہ کے حوالے سے کہا گیا، ’ انہوں نے کہا کہ ملک کا بیرونی پورٹ فولیو بہت اچھی طرح منظم ہے، اور متوقع ادارہ جاتی اور تجارتی آمد، مضبوط ترسیلات زر اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے۔ ’

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اہم ادارہ جاتی اصلاحات ، بشمول ایک جامع قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط، قومی ٹیکس کونسل کا فعال ہونا، اور زرعی آمدنی ٹیکس کا نفاذ، کی نشاندہی کی جس سے وسائل کی کارکردگی کو بہتر بنانے، ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے اور طویل مدتی جامع ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مشترکہ قومی عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جون کے آخر تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جس سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے اختتام تک اسے 13 فیصد تک بڑھانے کے حکومت کے ہدف کی جانب پیش رفت ظاہر ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس پالیسی آفس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ کرنا انتظامی سہولت کے بجائے اقتصادی قدر کے اصولوں کے مطابق ٹیکس پالیسی سازی کو ہم آہنگ کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق، وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے موسم بہار کے حالیہ اجلاسوں کے لیے اپنے حالیہ دورہ امریکا سے متعلق تفصیلات بھی شیئر کیں، جس کے دوران انہوں نے چھ دنوں میں اپنے ہم منصبوں، ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز)، انویسٹمنٹ بینکوں، کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں، ریٹنگ ایجنسیوں، تھنک ٹینکس اور میڈیا آؤٹ لیٹس کے ساتھ 70 سے زائد ملاقاتیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والی رائے میں گزشتہ 14 مہینوں کے دوران پاکستان کی جانب سے حاصل کی گئی ساختی اصلاحات اور میکرو اکنامک استحکام کے لیے مسلسل تعریف اور حمایت کی گئی۔

دریں اثنا وزیر خزانہ نے کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے اپنے دورے کے دوران کاروباری برادری کی قیادت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے موسم گرما کے اجلاسوں کے موقع پر پاکستان کے امریکی حکام کے ساتھ پہلے ہی تعمیری روابط ہیں، جبکہ وزیر اعظم نے بھی محصولات کے مسائل پر بات چیت کے لیے امریکا ایک وفد بھیجنے کے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ ماہ، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی غیر ملکی کرنسی کی کریڈٹ ریٹنگ کو ’CCC+‘ سے بڑھا کر ’B-‘ کر دیا تھا، جس میں ملک کی جانب سے اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے میں پیش رفت پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا حوالہ دیا گیا تھا۔

فچ نے کہا تھا کہ اپ گریڈیشن اس اعتماد کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ ملک ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرے گا، جس سے اس کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی کارکردگی اور فنڈنگ کی دستیابی کی حمایت ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025