پولینڈ کے سائیکلسٹ کو کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکل چلانے کی اجازت مل گئی
گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے پولینڈ کے سائیکلسٹ کو کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکل چلانے کی اجازت دی گئی ہے، جو آئندہ چند روز میں اپنے سفر کا آغاز کرے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاؤل ملاشکو بحیرہ عرب کے ساحل سے لے کر کے ٹو بیس کیمپ تک سائیکل چلانے کی مہم جوئی کے سلسلے میں ہفتے کے روز گلگت پہنچے تھے، تاہم، ان کی مہم جوئی روک دی گئی تھی، کیوں کہ عدالت میں جاری کیس کی وجہ سے مشہور سیاحتی مقام پر جانے کے لیے مطلوبہ اجازت نامہ جاری نہیں کیا جا سکا تھا۔
جمعے کے روز گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے حکومت کو حکم دیا کہ پاؤل ملاشکو کو ٹریکنگ پرمٹ جاری کیا جائے۔
گزشتہ سال گلگت بلتستان حکومت نے گلگت بلتستان فنانس ایکٹ 2024 کے تحت کوہ پیمائی اور ٹریکنگ مہمات کے لیے پرمٹ فیس میں 300 فیصد اضافہ کیا تھا۔
خطے کے ٹور آپریٹرز نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا تھا، تاہم عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے نئے اجازت نامے کے اجرا کو معطل کر دیا۔
ٹوور آپریٹر اصغر علی پورک کے مطابق پاؤل ملاشکو نے ٹریکنگ پرمٹ کے لیے گلگت بلتستان کی چیف کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پولش سائیکلسٹ کو عدالتی حکم کے بعد ٹریکنگ کا اجازت نامہ دیا گیا ہے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ جب تک عدالت واضح ہدایت نہیں دیتی، دیگر غیر ملکیوں کو اجازت نامے جاری نہیں کیے جا سکتے۔
’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے پولش سائیکلسٹ پاؤل ملاشکو نے تصدیق کی کہ کے ٹو بیس کیمپ کے لیے ان کا سفر آئندہ چند روز میں شروع ہو جائے گا۔
کے ٹو بیس کیمپ جانے سے قبل سائیکلسٹ نے ہفتے کے روز گلگت سے خنجراب پاس کا سفر کیا، وہ کراچی سے سائیکل چلا کر گلگت پہنچے ہیں، اور تقریباً 1900 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔
ماسکو نے کہا کہ یہ مہم نہ صرف ان کا خواب ہے بلکہ ’پاکستان کو یورپ اور اس سے باہر مہم جوئی اور تلاش کی منزل کے طور پر فروغ دینے کا ایک موقع بھی ہے‘۔
’سیاحت کو دھچکا لگے گا‘
گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے حکم امتناع کے بعد سے محکمہ سیاحت نے غیر ملکی مہم جوؤں کو اجازت نامے جاری کرنا بند کر دیے ہیں۔
یہ معاملہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے سے زیر التوا ہے، وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے سماعت نہیں ہوسکی۔
ٹوور آپریٹر محمد علی نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ تاخیر غیر ملکیوں کو اس سال اپنے دورے منسوخ کرنے پر مجبور کر سکتی ہے، اس سے سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوگا، غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے اس سال ٹریکنگ اور کوہ پیمائی کے لیے پاکستان آنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
گلگت بلتستان کے محکمہ سیاحت کے عہدیدار نے بتایا کہ رواں سال 900 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور ٹریکرز نے ویزا کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ گلگت بلتستان کی کابینہ 6 مئی کو اجازت ناموں کے معاملے پر تبادلہ خیال کرے گی۔











لائیو ٹی وی